جمعرات, نومبر 14, 2024
اشتہار

مودی کے نام نہاد سیکولر ہندوستان کی حقیقت ایک بار پھر آشکار

اشتہار

حیرت انگیز

اتر پردیش میں الہ آباد ہائی کورٹ نے مدرسہ ایکٹ 2004 کو غیر آئینی قرار دے دیا اور ریاستی حکومت کو حکم دیا کہ وہ اسلامی نظام میں داخل طلباء کو مرکزی اسکولوں میں منتقل کردیں۔

مودی کے نام نہاد سیکولر ہندوستان کی حقیقت ایک بار پھر آشکار ہوگئی ، بھارت کی سب سے زیادہ آبادی والی ریاست اتر پردیش میں مدرسوں اوراسلامی اسکولوں پر فوری طور پر مؤثر پابندی لگادی ہے۔

امریکی نشریاتی ادارہ سی این این نے بتایا کہ اتر پردیش میں الہ آباد ہائی کورٹ نے مدرسہ ایکٹ 2004 کو غیر آئینی قرار دے دیا اور ریاستی حکومت کو حکم دیا کہ وہ اسلامی نظام میں داخل طلبا کومرکزی اسکولوں میں منتقل کردیں۔

- Advertisement -

سی این این کا کہنا تھا کہ مدارس ایک ایسا نظام تعلیم فراہم کرتے ہیں جس میں طلبا کو ریاضی اور سائنس جیسےعمومی مضامین کے ساتھ قرآن اور اسلامی تاریخ کے بارے میں بھی پڑھایا جاتا ہے،کچھ ہندو بھی اپنے بچوں کو ایک مساوی نظام میں بھیجتے ہیں جسے گروکلز کہا جاتا ہے، گروکل ایسے رہائشی تعلیمی ادارے ہیں جہاں طالب علم "گرو” یا استاد کے تحت عام مضامین کے ساتھ قدیم ویدک صحیفوں کے بارے میں بھی سیکھتے ہیں۔

امریکی نشریاتی ادارے نے کہا کہ مودی سرکار سیکولر ریاست کی آڑ میں محض مسلمانوں کے سکولوں کو ہی ٹارگٹ کررہی ہے، 2011 کی بھارتی مردم شماری کے اعداد و شمار کے مطابق، اتر پردیش کی کل آبادی تقریباً 200 ملین ہے، جن میں سے تقریباً 20 فیصد مسلمان ہیں، اتر پردیش میں مودی کی ہندوتوا بی جے پی کی حکومت ہے اور گزشتہ دہائی کے دوران یہاں بے شمار متنازعہ قوانین لاگو ہوئے ہیں جو مسلمانوں کیساتھ امتیازی سلوک کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔

جمعہ کے عدالتی حکم سے 25 ہزار مدارس کے 27 لاکھ طلباء اور 10 ہزار اساتذہ متاثر ہوں گے، جنوری 2024 میں مودی سرکار نے 25 ہزار سے زائد مسلمان اساتذہ کو تنخواہیں دینے سے انکار کردیا تھا۔

دسمبر 2020 میں آسام میں بھی اسلامی اسکولوں کو بند کرنے کے لیے قانون پاس کیا گیا تھا۔

Comments

اہم ترین

لئیق الرحمن
لئیق الرحمن
لئیق الرحمن دفاعی اور عسکری امور سے متعلق خبروں کے لئے اے آروائی نیوز کے نمائندہ خصوصی ہیں

مزید خبریں