تازہ ترین

ہمیں ملک کے مفاد میں سخت فیصلے کرنا ہوں گے، وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ ہمیں...

آزاد ارکان قومی اسمبلی کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت تسلیم

الیکشن کمیشن نے 8 فروری کے عام انتخابات میں...

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

تحریکِ‌ آزادی: راغب احسن وہ شخصیت جن سے قائدِ اعظم اور علّامہ اقبال نے گھنٹوں مشاورت کی

برطانوی ہندوستان میں اپنی سیاست کا آغاز تحریکِ خلافت سے کرنے والی شخصیات میں علّامہ راغب احسن بھی شامل ہیں جنھوں نے خلافت کمیٹی میں فعال و متحرک کردار ادا کیا اور اسی وجہ سے جیل بھی گئے۔

بعد میں‌ اسی مردِ مجاہد نے تحریکِ آزادی اور قیامِ پاکستان کے لیے محمد علی جناح کی قیادت میں اپنا کردار ادا کیا۔

علّامہ کا تعلق صوبہ بہار سے تھا۔ وہ ایک غریب گھرانے میں 1905ء میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد کلکتہ میں محکمۂ ڈاک میں معمولی ملازم تھے۔ راغب احسن نے کلکتہ میں تعلیم پائی۔ خلافت کمیٹی میں شمولیت کے بعد جب ایک موقع پر جیل گئے تو انھیں کلکتہ کارپوریشن کے اس وقت کے میئر محمد عثمان سے ملاقات کا موقع ملا۔ وہاں ان دونوں نے عہد کیا کہ وہ اعلیٰ تعلیم حاصل کریں گے اور انگریز کی ملازمت کرنے کے بجائے اس کے خلاف جہاد کریں گے اور رہائی کے بعد انھوں نے ایسا ہی کیا۔ ایم اے کی ڈگری لی اور اس کے بعد صحافت کا پیشہ اختیار کیا۔

علّامہ راغب ” اسٹار آف انڈیا ” سے منسلک ہوگئے اور مولانا محمد علی جوہر کے اخبار ” کامریڈ ” کے اعزازی مدیر بھی بن گئے۔ مولانا محمد علی جوہر کی صحبت نے علامہ راغب احسن میں ایسا زورِ قلم پیدا کیا کہ بعد از وفاتِ محمد علی جوہر انھیں صحافت اور قلم کی دنیا میں محمد علی ثانی کہا جانے لگا۔

علّامہ راغب احسن نے 1931ء میں ” آل انڈیا یوتھ لیگ ” کی بنیاد رکھی اور اسی دوران ” میثاق فکر اسلامیت و استقلالِ ملّت ” کے نام سے ایک فکر انگیز دستاویز مسلمانوں کے حقوق کے لیے مرتب کی۔ 1936ء میں راغب احسن نے کلکتہ میں مسلم لیگ کی بنیاد رکھی اور اس کی تنظیم سازی میں نہایت سرگرمی سے حصہ لیا۔

ہندوستان کی تاریخ میں سب سے زیادہ جو مسئلہ ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان متنازع فیہ تسلیم کیا گیا وہ طرزِ انتخاب تھا۔ ہندوستان کے بڑے بڑے مسلم راہ نما مثلاً حکیم اجمل خاں، سر علی امام، حسن امام ، بیرسٹر مظہر الحق، محمد علی جناح، حسرت موہانی، ڈاکٹر انصاری، مولانا ظفر علی خان، چودھری خلیق الزماں، مولانا شوکت علی اور مولانا محمد علی جوہر وغیرہم متحدہ طرزِ انتخاب کو ہندوستان کے سیاسی نظام کے لیے بہتر سمجھتے تھے جب کہ مسلم کانفرنس کے اراکین و عہدے داران ہمیشہ جداگانہ طرزِ انتخاب کے حامی رہے۔ ان میں محمد شفیع، علامہ محمد اقبال کے ساتھ علّامہ راغب احسن بھی شامل ہیں۔

جداگانہ طرزِ انتخاب پر علّامہ راغب احسن نے کئی تحاریر سپردِ قلم کیں اور مضامین کے انبار لگا دیے جن کا مقصد اس حوالے سے شعور بیدار کرنا اور اپنے مؤقف کو درست ثابت کرنا تھا۔

علّامہ راغب احسن کا نام و مقام اور ان کے تحریکِ آزادی میں کردار کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ جب قائد اعظم محمد علی جناح 1935ء میں برطانیہ سے ہندوستان تشریف لائے تو دلّی میں تین اہم شخصیات نے گھنٹوں ایک کمرے میں بیٹھ کر وطن اور مسلمانوں کے حالات اور مستقبل پر بات چیت کی تھی اور یہ تین قائدین محمد علی جناح، علامہ محمد اقبال اور راغب احسن تھے۔

راغب احسن نے علّامہ اقبال کی درخواست پر آل انڈیا مسلم لیگ کی تنظیم میں بھر پور حصہ لیا اور اسے مستحکم بنایا۔

Comments

- Advertisement -