تازہ ترین

سیشن جج وزیرستان کو اغوا کر لیا گیا

ڈی آئی خان: سیشن جج وزیرستان شاکر اللہ مروت...

سولر بجلی پر فکسڈ ٹیکس کی خبریں، پاور ڈویژن کا بڑا بیان سامنے آ گیا

اسلام آباد: پاور ڈویژن نے سولر بجلی پر فکسڈ...

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

کراچی میں ایک اور مبینہ پولیس مقابلہ، نوجوان جان سے گیا

کراچی : گلستان جوہر میں مبینہ پولیس مقابلے میں شاہین فورس کے اہلکاروں کی فائرنگ سے نوجوان جاں بحق ہوگیا، ورثاء نے اہلکاروں پر قتل کا الزام عائد کردیا۔

کراچی پولیس اہلکاروں کا غیر پیشہ ورانہ رویہ اور مبینہ طور پر مقابلوں کے شوق نے والدین سے ان کا جواں سالہ بیٹا چھین لیا، واقعہ گلستان جوہر کے علاقے میں پیش آیا، فائرنگ سے نوجوان تو مرگیا لیکن اہلکاروں کو خراش تک نہ آئی۔

اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ جاں بحق ہونے والے نوجوان کی شناخت عامر کے نام سے ہوئی ہے، جبکہ پولیس نے مرنے والے نوجوان کو جرائم پیشہ ظاہر کیا ہے۔

پولیس حکام کے مطابق شاہین فورس کے اہلکاروں نے دو موٹرسائیکل سواروں کو رکنے کا اشارہ کیا تو انہوں نے رکنے کے بجائے فرار ہوتے ہوئے پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کردی۔

پولیس کا کہنا ہے کہ اہلکاروں کی جوابی فائرنگ سے ایک ملزم مارا گیا،مارے گئے شخص کا کرمنل ریکارڈ چیک کیا جا رہا ہے، اس کے علاوہ پولیس کو وقوعہ سے ملزمان کی جانب سے فائر کیے گئے گولیوں کےخول بھی مل گئے ہیں۔

دوسری جانب جاں بحق ہونے والے نوجوان عامرکی والدہ نے پولیس پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس اہلکاروں نے میرے بیٹے کو قتل کیا ہے۔

متوفی کی والدہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ مقتول نوجوان عامر فشری میں بھائی کے ساتھ ملازمت کرتا تھا، میرا یہ سوال ہے کہ کوئی بھی بندہ جو بچی کے ساتھ ہو، ڈکیتی کرتا ہے کیا؟

اس کے علاوہ جائے وقوعہ پر موجود ایک عینی شاہد کا کہنا ہے کہ ہمارے سامنے 4 اہلکاروں نے عامر کو سیڑھیوں پر فائرنگ کرکے قتل کیا، اس کا بھی یہی کہنا ہے کہ کوئی بھی انسان کمسن بچی کے ساتھ ڈکیتی کی واردات کرنے جائے گا کیا ؟

Comments

- Advertisement -