پشاور: گزشتہ روز پشاور کے ایک تھانے میں دوران حراست ساتویں جماعت کے طالب علم کی ہلاکت سے متعلق ابتدائی رپورٹ تیار کر لی گئی۔
تفصیلات کے مطابق طالب علم شاہ زیب کی حوالات میں مبینہ خود کشی سے متعلق ابتدائی رپورٹ تیار ہو گئی ہے، پولیس کی ابتدائی رپورٹ کی کاپی اے آر وائی نیوز نے حاصل کر لی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شاہ زیب کی ایک دکان دار سے ڈرون کیمرے پر لڑائی ہوئی تھی، طالب علم شاہ زیب نے لڑائی کے دوران دکان دار پر پستول تانی، جس پر دکان دار نے شاہ زیب کو پکڑ کر پولیس کے حوالے کیا۔
ابتدائی پولیس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پولیس نے مقدمہ درج کر کے دوپہر 3 بج کر 42 منٹ پر شاہ زیب کو حوالات میں بند کیا، جہاں اس نے تکیے کے ٹکرے سے سلاخوں کے ساتھ خود کشی کر لی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شاہ زیب کے اہل خانہ نے پوسٹ مارٹم کی اجازت نہیں دی، تاہم ان کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں، واقعے کی جوڈیشل تحقیقات کے لیے ڈسٹرکٹ اور سیشن جج کو بھی درخواست کی گئی ہے۔
پشاور پولیس کی تیار کردہ یہ ابتدائی رپورٹ سینٹرل پولیس آفس کو ارسال کر دی گئی۔ دوسری طرف ڈسٹرکٹ سیشن جج نے مجسٹریٹ ثنا اللہ کو انکوائری افسر مقرر کر دیا ہے، سیشن جج نے انکوائری افسر کو 14 روز میں رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کر دی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیر اعلیٰ کے پی محمود خان نے تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن کی منظوری دی تھی، انھوں نے واقعے میں ملوث تمام پولیس اہل کاروں کو معطل کرنے کا حکم بھی دیا تھا۔
پشاور: طالب علم پولیس حراست میں جاں بحق، وزیراعلیٰ کا نوٹس
طالب علم شاہ زیب کے والد کا کہنا تھا کہ ان کا بیٹا گھر سے تصویر بنوانے نکلا تھا، پولیس نے حراست میں لیا، تھانے پہنچا تو 3 گھنٹے بعد مجھے کہا گیا کہ لڑکے نے خود کشی کر لی ہے۔ والد نے الزام لگایا کہ پولیس نے بچے کو تشدد کر کے مارا، اور پھر تشدد زدہ لاش کو رسی سے باندھ کر لٹکا دیا گیا۔
تاہم سی سی پی او پشاور کا کہنا تھا کہ طالب علم کا بازار میں جھگڑا ہوا تھا اور اس کے پاس اسلحہ موجود تھا، واقعے پر پولیس اسٹیشن غربی کے عملے کو معطل کر کے جوڈیشل انکوائری کے لیے لکھ دیا گیا ہے۔