تازہ ترین

آزاد ارکان قومی اسمبلی کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت تسلیم

الیکشن کمیشن نے 8 فروری کے عام انتخابات میں...

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

تدفین کے اخراجات میں اضافہ، امریکی اپنے عزیزوں کی لاشیں عطیہ کرنے لگے

واشنگٹن: امریکا میں تدفین کے اخراجات بڑھنے کے بعد لواحقین کی جانب سے عزیزوں کی لاشیں میڈیکل یونیورسٹیوں کو عطیہ کرنے کی تعداد میں اضافہ ہوگیا۔

تفصیلات کے مطابق امریکا میں تدفین کے اخراجات میں 29 فیصد اضافے کے بعد لواحقین کی جانب سے اپنے عزیزوں کی لاشیں میڈیکل یونیورسٹیوں میں تدریس و تحقیق کے لیے دینے کے رجحان میں اضافہ ہوگیا ہے۔

امریکی ماہرین نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ’’کسی بھی شخص کی تدفین میں 7 سے 8 ہزار ڈالر کے اخراجات کرنے پڑتے ہیں، جو پاکستانی روپے کے حساب سے تقریباً 7 سے 8 لاکھ بنتے ہیں، جو لواحقین اخراجات کو برداشت نہیں کرسکتے وہ اپنے عزیزوں کی لاشیں میڈیکل یونیورسٹیوں میں عطیہ کردیتے ہیں‘‘۔

جارج ٹاؤن یونیورسٹی کے حکام کا کہنا ہے کہ ’’چند سال قبل لوگ مردوں کو عطیہ کرنے کے بارے میں سوچتے بھی نہیں تھے اور اب ہزاروں افراد موت سے قبل ہزاروں افراد لاشیں عطیہ کروانے کی رجسٹریشن کراچکے ہیں‘‘۔

علاوہ ازیں یونیورسٹی آف منی سوٹا کو 2002 میں 170 لاشیں موصول ہوئی تھیں تاہم امسال اس کی تعداد 550 تک جا پہنچی ہے جبکہ یونیورسٹی آف بفلیو کو 600 لاشیں موصول ہوئیں جو گزشتہ 10 سال میں دگنی تعداد کو ظاہر کرتی ہیں۔

ڈیوک یونیورسٹی سمیت امریکا کی کئی میڈیکل یونیورسٹیز کو اس سال 6 ہزار لاشیں عطیہ کی گئی ہیں جن کی تعداد گزشتہ سالوں کے مقابلے میں کئی زیادہ ہے۔

دوسری جانب امریکا میں مذہبی رہنماؤں کی جانب سے عوامی شعور میں اضافے اور انسانی جسم کو سمجھنے کے لیے لاشیں عطیہ کرنے کا اعلان کیا گیا ہے جس کے بعد لاشیں عطیہ کرنے کی تعداد میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔

عوام کی جانب سے لاشیں عطیہ کر کے تاثر دینے کی کوشش کی جاتی ہے کہ ’اس عمل سے میڈیکل کے طالب علموں کو آپریشن کر کے مطالعہ کرنے میں بہت آسانی ہوتی ہے جو زندہ رہنے والے عوام کے مرض کو سمجھنے کے لیے اچھی بات ہے‘‘۔

Comments

- Advertisement -