ہفتہ, جولائی 6, 2024
اشتہار

بالی ووڈ شہنشاہ امیتابھ بچن اپنے بچپن میں کس سے ڈرتے تھے؟ حیران کن انکشاف

اشتہار

حیرت انگیز

بھارتی فلموں کے شہنشاہ امیتابھ بچن اپنے بچپں کس سے بہت زیادہ خوف زدہ رہتے تھے یہ جان کر آپ حیران رہ جائیں گے۔

امیتابھ بچن جو نصف صدی سے زائد عرصہ گزر جانے کے باوجود بالی ووڈ کے شہنشاہ کہلاتے ہیں۔ اپنے دور جوانی میں فلموں  میں ڈاکو اور غنڈے ان سے کانپا کرتے تھے لیکن یہی امیتابھ بچن اپنے بچپن میں ایک ڈاکو سے خوف کھاتے تھے۔

امیتابھ بچن نے اپنی شہرہ آفاق فلم شعلے سمیت کئی ایسی فلموں میں کام کیا جہاں وہ بطور ہیرو ڈاکو اور ولنز کے لیے درد سر بنے رہے اور ان کا پِتّا پانی کرتے رہے لیکن اداکار اپنے بچپن میں مان سنگھ نامی ڈاکو سے خوفزدہ رہتے تھے اور ان کے گھر والے بھی انہیں اسی نام سے ڈراتے تھے۔

- Advertisement -

غیر ملکی میڈیا کے مطابق یہ انکشاف 82 سالہ اداکار نے خود اپنے ایک بلاگ میں کیا جس میں وہ کہتے ہیں کہ جب وہ چھوٹے تھے تو وہ ڈاکو مان سنگھ سے خوفزدہ رہتے تھے کیونکہ ان کے بچ نکلنے اور بہادری کے ساتھ ڈاکے ڈالنے کی کہانیاں ہر شام بیٹھک میں عام ہوا کرتی تھیں۔

بیٹھک کا حال بتاتے ہوئے امیتابھ بچن نے الہ آباد میں اپنے آبائی گھر کا احوال لکھتے ہوئے بتایا ہے کہ گرمیوں کے مہینوں میں جب سورج غروب ہو جاتا تو زمین کو ٹھنڈا کرنے کے لیے لان کو پانی دیا جاتا تھا اور شام کو گھر کے تمام لوگ باہر بیٹھتے تھے اور جیسے ہی رات آتی تھی بڑے بزرگ ہم سے کہا کرتے تھے گھر کے اندر جاؤ اور کمروں میں روشنی کر دو۔

وہ کہتے ہیں کہ گھر لان سے 50 فٹ دور ہی ہوتا تھا لیکن تاہم بزرگوں کا یہ حکم ہمارے لیے انتہائی تکلیف دہ بات ہوتی تھی کیونکہ گھر کے اندر داخل ہوتے ہی اندھیرے کا خوف آ جاتا تھا اور اکثر ایسا لگتا جیسے مان سنگھ اچانک کسی دروازے کے پیچھے سے نمودار ہو گا اور ہمیں اٹھا کر لے جائے گا۔ اس لیے خوف سے ہم وہاں سے اٹھ نہیں پاتے تھے۔

تاہم قارئین یہ جان پر بھی حیران رہ جائیں گے کہ امیتابھ بچن جس شخصیت سے خوف کھاتے تھے وہ کوئی تصوراتی شخصیت نہیں بلکہ حقیقی کردار تھا اور اس پر بالی ووڈ میں کئی فلمیں بھی بن چکی ہیں۔ حال ہی میں منوج واجپائی کی فلم سون چڑییا بھی اسی فہرست میں شامل ہے۔

مان سنگھ 1938 سے 1955 کے درمیان سرگرم رہا جس کے خوف سے اس وقت کا ہندوستان لرزتا تھا اور اس پر درجنوں افراد کے قتل کا الزام بھی عائد کیا جاتا ہے جس میں 32 پولیس افسران اور اہلکار بھی شامل ہیں۔

بتایا جاتا ہے کہ مان سنگھ کے گروہ میں 17 ڈاکو تھے جن میں زیادہ تر لوگ ان کے اپنے ہی خاندان کے بھائی، بیٹے اور بھتیجے تھے۔

مان سنگھ کا خاتمہ 1955 میں اس وقت ہوا جب گورکھا فوجیوں نے موجودہ مدھیہ پردیش کے ضلع بھنڈ کے کاکیکا پورہ میں اسے بیٹے سمیت گولیاں مار کر ہلاک کر دیا۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں