تازہ ترین

16 رمضان: معروف قوال امجد صابری ہم سے جدا ہوگئے تھے

16 رمضانُ المبارک کو معروف قوال امجد صابری ہمیشہ کے لیے اس دنیا سے رخصت ہوگئے تھے۔ لاکھوں دلوں پر راج کرنے والے امجد صابری کو پانچ سال قبل فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

امجد صابری نے نعتیں، قوالیاں اور منقبت پڑھ کر ملک اور بیرونِ‌ ملک اپنی آواز اور انداز سے پہچان بنائی۔ ان کا تعلق مشہور قوال گھرانے سے تھا، وہ مشہور قوال غلام فرید صابری کے بیٹے اور مقبول صابری کے بھتیجے تھے، جنھوں نے صابری برادران کے نام سے شہرت حاصل کی قوالی کے فن میں ممتاز ہوئے۔

امجد صابری نے بھی والد سے فنِ قوالی کی تربیت حاصل کی اور کم عمری میں محافل میں کلام سنانا شروع کردیا۔ انھوں نے نوجوان نسل میں قوالی کا شوق پیدا کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔

امجد صابری نے نئی قوالیوں اور عارفانہ کلام کو عوام کے سامنے پیش کیا جنھیں خوب پذیرائی ملی، لیکن صابری برادران کی معروف قوالیوں کو اپنے انداز میں پیش کیا تو انھیں دنیا بھر میں شہرت اور مقبولیت حاصل ہوئی۔ ان میں ’تاجدارِ حرم ہو نگاہِ کرم‘ ، ’بھر دو جھولی مری‘ اور میرا کوئی نہیں ہے تیرے سوا‘ جیسی قوالیاں شامل ہیں۔

امجد صابری نے 1988 میں فنی سفر کا آغاز کیا تھا۔ انھوں نے پاکستان، لندن، کینیڈا، امریکا کے کئی شہروں اور بھارت میں بھی اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔

Comments

- Advertisement -