بھارتی حکومت کے سول سوسائٹی کے حقوق غصب کرنے کے اقدامات کے حوالے سے ایمنسٹی انٹرنیشنل کی نئی رپورٹ منظر عام پر آگئی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارتی حکومت انسانی حقوق کارکنوں کے کام میں رکاوٹ ڈالنے کیلئے ایف اے ٹی ایف (فیٹف) سفارشات کا فائدہ اٹھارہی ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کی نئی رپورٹ منظر عام پر آنے کے بعد بھارت کے اندر سے بھی اس کیخلاف آوازیں اٹھنے لگیں۔
انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق بھارتی حکومت ایف اے ٹی ایف کی سفارشات پر بنائے گئے قوانین کے تحت ناقدین پر دہشت گردی کے کیس بنا رہی ہے۔
BREAKING – India: Government Weaponizing Terrorism Financing Watchdog Recommendations Against Civil Society
Aakar Patel, chair of the board at @AIIndia, said: https://t.co/rr3vZD6wEU
— Amnesty International USA (@amnestyusa) September 27, 2023
سربراہ ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ ایف اے ٹی ایف کی سفارشات ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے پر بھارتی حکام کو جوابدہ ٹھہرانا چاہیے۔ بھارت میں انسانی حقوق کے کارکنان دہشت گردی سے نمٹنے کے بہانے ہراساں کیے جانے، چھاپوں، تحقیقات اور قانونی مقدمات کے مسلسل خوف میں رہتے ہیں۔
واضح رہے کہ عمر خالد نامی ایک طالب علم کارکن کو فروری 2020 میں یو اے پی اے کے تحت دو سال سے حراست میں رکھا گیا ہے۔ آنند تیلٹمبڈے نامی ایک اسکالر اور انسانی حقوق کے کارکن کو بھی جنوری 2020 میں یو اے پی اے کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔
پاکستان میں کلبھوشن یادیو کی گرفتاری بھی بھارت کی ریاست دہشت گردی زندہ مثال ہے، بھارت کلبھوشن یادیو جیسے کارندوں سے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی کارروائیاں کرواتا ہے۔ اس سے پہلے منی پور کی ریاست میں بھارتی حکومت ناقدین کو خاموش کرنے اور اقلیتوں کو دبانے کیلئے ظالم قوانین کا استعمال کرتی رہی ہے۔
حال ہی میں کینیڈا میں ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں بھارت ملوث نکلا، رپورٹ نے بھارتی حکومت کی دہشتگردانہ کارروائیوں کی پشت پناہی پر بھی مہر لگا دی ہے، یقیناً اس کاررروائی میں فنانشنل ٹرانزیکشنز ہوئی ہوں گی جو ٹیررازم کی زمرے پر پورا اترتی ہیں۔
ایف اے ٹی ایف کو بھارت کی منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی کارروائیوں کا بغور جائزہ لیتے ہوئے عملی اقدامات اٹھانے چاہئیں۔