لاہور: انار کلی دھماکے کی تحقیقات میں اہم ترین پیش رفت سامنے آئی ہے، قانون نافذ کرنے والے اداروں نے مبینہ سہولت کاروں کو حراست میں لے لیا۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق سی ٹی ڈی ذرائع نے بتایا ہے کہ 2 سہولت کاروں کو آج صبح حراست میں لیا گیا ہے، مبینہ سہولت کاروں کو نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا، اور ان سے تفتیش جاری ہے۔
سہولت کاروں سے مبینہ دہشت گرد اور ان کے ساتھیوں سے متعلق پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔
واضح رہے کہ لاہور کا دل انار کلی بازار گزشتہ روز تخریب کاروں کا نشانہ بن گیا ہے، جس میں 3 افراد جاں بحق ہو گئے اور 32 افراد زخمی ہوئے، زخمیوں میں 5 کی حالت تاحال تشویش ناک قرار دی گئی ہے۔
تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ جمعرات 20 جنوری کو ہونے والا دھماکا 2013 کے انار کلی دھماکے جیسا ہے، اب تک مبینہ دہشت گرد اور سہولت کاروں کی تصاویر بھی سامنے آ چکی ہیں، جن میں سہولت کار آج صبح گرفتار ہوئے۔
ذرائع کے مطابق مبینہ دہشت گردموٹر سائیکل پر ایک بیگ کے ساتھ آیا اور بیگ رکھ کر چلا گیا، جس کے 4 منٹ بعد دھماکا ہو گیا۔ سابق وزیر داخلہ بلوچستان سرفراز بگٹی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ نیشنلسٹ آرمی نے لاہور دھماکے کی ذمےداری قبول کی ہے، یہ نئی تنظیم ہے جو 10 دن پہلے بنی ہے، جسے کالعدم یو بی اے اور کالعدم بلوچ ریپبلکن آرمی نے مل کر بنایا۔
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ لاہور دھماکے کے پیچھےکون سی تنظیم ہے، بحثیت وزیر داخلہ ابھی بتانے کی پوزیشن میں نہیں ہوں۔