امریکا نے افغانستان میں عورتوں اور لڑکیوں کے حقوق سلب کرنے کے الزامات پر طالبان حکومت کے ارکان پر ویزا پابندیاں عائد کر دیں۔
امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ امیگریشن اینڈ نیشنلٹی ایکٹ کے سیکشن 212(a)(3)(C) کے تحت ویزہ کی پابندی کی پالیسی کا اعلان کیا جارہا ہے جس کے تحت طالبان کے موجودہ یا سابق ارکان، غیر ریاستی سکیورٹی گروپوں کے ارکان اور دیگر افراد کے لیے ویزا جاری کرنے کو محدود کیا جا سکتا ہے۔
بیان کے مطابق ویزا پابندی ان پر لگائی جارہی ہے جو تشدد کے ذریعے افغانستان میں خواتین اور لڑکیوں کے حقوق سلب کرنے کے ذمہ دار ہیں یا اس میں ملوث سمجھے جاتے ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ طالبان نے عوامی یقین دہانی کروائی تھی وہ تمام افغانوں کے انسانی حقوق کا احترام کریں گے لیکن اس کے باوجود افغانوں خصوصاً خواتین اور لڑکیوں کو عوامی زندگی میں شرکت کی پالیسی نافذ کی گئی ہے اور لڑکیوں کے ثانوی تعلیم تک رسائی کا معاملہ ہے۔
The U.S. is taking action to sanction those involved in repressing women and girls in Afghanistan. We continue to press the Taliban and others to respect the human rights and fundamental freedoms—including the right to education—of all Afghans, including women and girls.
— Secretary Antony Blinken (@SecBlinken) October 11, 2022
اس سے قبل وزیر خارجہ ٹونی بلنکن نے ٹوئٹر پر اعلان کیا تھا کہ امریکا افغانستان میں عورتوں اور لڑکیوں پر جبر کرنے والوں کے خلاف پابندیاں عائد کر رہا ہے۔
انہوں نے لکھا کہ ہم طالبان اور دوسروں پر زور دے رہے ہیں کہ وہ عورتوں اور لڑکیوں سمیت تمام افغانوں کے انسانی حقوق اور بنیادی آزادیوں کا احترام کریں جن میں تعلیم کا حق بھی شامل ہے۔