کراچی : سندھ ہائی کورٹ میں اغوا اور کم عمری میں نکاح کا ایک اور کیس سامنے آگیا، فلک نے 11 نومبر کو قیوم احمد نامی لڑکے سے شادی کی ، جس کے بعد والدین نے لڑکی کے اغواء کا مقدمہ درج کرادیا۔
تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں کم عمر فلک کی کم عمری میں شادی کے معاملے پر سماعت ہوئی۔
عدالت نے تفتیشی افسر سے نکاح خواں اور گواہ کے بارے میں استفسار کرتے ہوئے کہا کہ یہ کہاں ہیں؟ تفتیشی افسر نے عدالت کو جواب میں کہا کہ نکاح خواں اور گواہ نہیں مل سکے دونوں کہاں رہتے ہیں کوئی پتا نہیں مل سکا۔
عدالت نے سوال کہ کیا آپ لڑکے کے گھر گئے جس کا نکاح ہوا تھا، جس پر تفتیشی افسر نے بتایا کہ وہاں بھی گیا تھا، لیکن اس کا بھائی گھر پر تھا جو خود پولیس میں ہے، کمسن بچی کی میڈیکل رپورٹ بھی عدالت میں پیش نہ ہو سکی۔
عدالت کے سامنے غلط بیانی پر عدالت نے تفتیشی افسر پر برہمی کا اظہار کیا اور تفتیشی افسر کو گرفتار کرنے کا حکم دے دیتے ہوئے تفتیشی افسر کو تحویل میں لے لیا۔
عدالت نے کمسن بچی کے والدین کو ملاقات کی اجازت دے دی ، عدالت نے کم سن بچی کو اپنے والدین کے ساتھ مل کر دوبارہ غور کی ہدایت کرتے ہوئے درخواست کی سماعت گیارہ بجے تک ملتوی کردی۔
کمسن بچی کے اغوا کا مقدمہ پنو عاقل میں درج ہے، فلک نے 11 نومبر کو قیوم احمد نامی لڑکے سے شادی کی ، جس کے بعد فلک کے والدین نے لڑکی کے اغواء کا مقدمہ درج کرادیا۔
لڑکے اور لڑکی نے مقدمہ ختم کرنے کا اور تحفظ کے لیے سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا، والدہ کے بیان کے مطابق ہماری بیٹی کی عمر پندرہ سال ہے، فرسٹ ائیر میں پڑھتی ہے بیٹی کو اغوا کرکے شادی کرلی گئی ہے۔