اتوار, مئی 11, 2025
اشتہار

لانگ کووڈ میں مبتلا رہنے کا فائدہ بھی سامنے آگیا

اشتہار

حیرت انگیز

کووڈ 19 میں مبتلا ہونے کے بعد طویل عرصے تک برقرار رہنے والی اس کی علامات یعنی لانگ کووڈ مریضوں کی زندگی مشکل بنائے رکھتی ہے، تاہم اب اس کا ایک فائدہ بھی سامنے آگیا۔

حال ہی میں امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق میں کہا گیا کہ جن افراد کو کرونا وائرس کی سنگین شدت یا طویل المعیاد علامات (لانگ کووڈ) کا سامنا ہوتا ہے ان میں اینٹی باڈیز کی سطح بہت زیادہ ہوتی ہے جو مستقبل میں بیماری سے بچانے میں مدد فراہم کرتی ہے۔

اس تحقیق میں 548 ہیلتھ ورکرز اور 248 دیگر افراد کا جائزہ کرونا کی وبا کے آغاز سے اب تک لیا گیا۔

مجموعی طور پر 837 میں سے 93 افراد یا 11 فیصد میں کرونا وائرس کی تشخیص ہوئی یا ان میں تحقیق کے آغاز سے 6 ماہ کے اندر اینٹی باڈیز بن گئیں۔ ان میں سے 24 میں علامات کی شدت سنگین تھی جبکہ 14 میں علامات ظاہر نہیں ہوئی تھیں۔

ایک تہائی مریضوں میں تھکاوٹ، سانس لینے میں دشواری اور سونگھنے یا چکھنے کی حسوں سے محرومی جیسی علامات دیکھی گئیں جو کم ازکم ایک ماہ تک برقرار رہیں۔ 10 فیصد مریضوں میں علامات کا دورانیہ کم از کم 4 ماہ تک برقرار رہا۔

کووڈ سے متاثر زیادہ تر افراد میں اینٹی باڈیز بن گئیں، اینٹی باڈیز کی سطح کا انحصار علامات کی شدت پر رہا۔

سنگین علامات کا سامنا کرنے والے 96 فیصد مریضوں میں آئی جی جی اینٹی باڈیز دریافت ہوئیں جبکہ معمولی سے معتدل علامات کا سامنا کرنے والوں میں یہ شرح 89 فیصد اور بغیر علامات والے مریضوں میں 79 فیصد تھی۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ دماغی تبدیلیاں بشمول دماغی دھند، یادداشت یا بینائی کے مسائل متاثرہ افراد میں مختلف تھے مگر یہ علامات کئی ماہ تک برقرار رہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ جن افراد میں علامات کا تسلسل وقت کے ساتھ برقرار رہا ان میں اینٹی باڈیز کی سطح بھی وقت کے ساتھ بڑھتی چلی گئی۔

انہوں نے کہا کہ اینٹی باڈی کی سطح میں وقت کے ساتھ کمی معمول کا حصہ ہوتی ہے، مگر یہ اینٹی باڈیز جسم کو دوبارہ بیماری سے بچانے میں طویل المعیاد تحفظ فراہم کرتی ہیں۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں