اشتہار

آج سے 45 دن بعد آپ کس جماعت کو پیارے ہو جائیں گے؟ صحافی کے سوال پر وزیر اعظم کا دل چسپ جواب

اشتہار

حیرت انگیز

کوئٹہ: نگراں وزیر اعظم انوار الحق نے کہا ہے کہ ان کا کسی بھی سیاسی جماعت میں شامل ہونے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

تفصیلات کے مطابق کوئٹہ میں ایک تقریب کے بعد میڈیا سے گفتگو کے دوران ایک صحافی نے نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ سے سوال کیا کہ ’’آج سے 45 دن بعد آپ کس جماعت کو پیارے ہو جائیں گے؟‘‘ وزیر اعظم نے جواب دیا کہ ’’ہو سکتا ہے میں اپنی پارٹی بنا لوں، اور ہو سکتا ہے لوگ مجھے پیارے ہو جائیں۔‘‘

انھوں نے اس سوال کے جواب میں مزید دل چسپ انداز اختیار کرتے ہوئے کہا ’’ہو سکتا ہے میں اللہ کو پیارا ہو جاؤں، لیکن میں تو اللہ سے مہلت مانگ رہا ہوں۔‘‘

- Advertisement -

ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا ’’جو کل تک موٹر سائیکل نہیں خرید سکتے تھے آج اربوں کے گھر میں رہ رہے ہیں، میرا نام لینا آسان ہے میں کمزور شریف آدمی ہوں تگڑے کا نام کوئی نہیں لیتا۔‘‘ انھوں نے کہا کہ 1970 کے بعد سے بلوچستان میں کسی کا غلط ڈومیسائل بنا ہے تو اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

اس سوال پر کہ کیا وہ انتخابات نہ کرانے کا داغ لے کر جائیں گے، انھوں نے کہا ’’جنھیں لیول پلیئنگ فیلڈ ملا وہ اپنے داغوں کو لے کر نہیں چلے تو ہم کون سا لے کر جائیں گے، ہم الیکشن کرائیں گے الیکشن کمیشن اس کا انعقاد کرے گا۔‘‘

ایک سوال پر انھوں نے کہا ’’قوم پرست سمجھتے ہیں کہ تمام چیزیں ان کی نگاہ سے دیکھی جائیں، قوم پرست کہتے ہیں انھیں الہامی درجہ دیا جائے جو ہم دینے کو تیار نہیں، اختر مینگل، ڈاکٹر مالک یا اچکزئی کا ہمیشہ سے مخصوص حلقوں میں ذکر رہا ہے، بہت سارے ایسے حلقے ہیں جہاں ان کے نمائندگان ہیں، اور وہاں وہ خود دھاندلی کرتے ہیں، ان پر دھاندلی کے الزامات لگتے رہے ہیں، سب کو معلوم ہے کہ بلوچستان میں کون کس علاقے سے جیتتا ہے۔‘‘

گیس کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا ’’دیگر صوبوں کی نسبت بلوچستان کو گیس کی سپلائی زیادہ دے رہے ہیں، میں نے ہدایات کی ہیں کہ بلوچستان کو گیس کی کمی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔‘‘ فنڈز کے حوالے انھوں نے کہا ’’کوئٹہ خضدار پروجیکٹ کے لیے ہمارے پاس فنڈ نہیں ہیں، میں نے سعودی اماراتی حکومت سے اس سلسلے میں درخواست کی ہے، سب سے بڑا مسئلہ پروجیکٹ کی فنڈنگ نہ آنے کا ہے جس کے لیے میں کام کر رہا ہوں، امید ہے فروری تک بہت اچھی خبر آ جائے گی۔‘‘

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں