اسلام آباد: نیشنل ایکشن پلان پرعملدرآمد کےسلسلے میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس ہوا جس میں ملک میں قیامِ امن کے لئے اہم فیصلے کئے گئے۔
اجلاس میں وزیراعظم نواز شریف، وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار، چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، آرمی چیف اور اہم ملکی شخصیات شریک تھیں۔
اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے چوہدری نثار نے کہا کہ اجلاس میں نیشنل ایکشن پلان کے علاوہ کچھ اہم ایشوز ہیں جن پر صوبوں اور وفاق کو ایک پالیسی اختیار کرنی چاہئے۔
این جی اوز
غیر ملکی این جی اوز کے معاملے پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کچھ عرصے سے این جی اوز کو مادر پدر آزادی ملی ہوئی ہے اور بہت سی ایسی این جی اوز ہیں جنہوں نے پاکستان میں کام کرنے کی درخواست تک نہیں دی اور انہیں ویزے ملے ہوئے ہیں اوران کے دفاتر یہاں قائم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ غیر ملکی این جی اوز کو قانون کے دائرہ کار میں لانا مکمل طور پر وفاق کی ذمہ داری ہے اور اس پر ڈھائی ماہ سے کام کررہے تھے اور اب ایک جامع پالیسی تیار ہے۔
مقامی این جی اوز کے بارے میں گفتگوکرتےہوئے ان کا کہنا تھا کہ وہ صوبائی دائرہ کار میں آتی ہیں اور کسی کو نہیں معلوم کہ کس این جی او کو کتنی فنڈنگ ہورہی ہے اور ان کے اغراض و مقاصد کیا ہیں۔
این جی اوز کو قانون کے دائرہ کار میں لانے کے لئے نادرا کے تعاون سے ڈیٹا بینک تشکیل دیا جائے گا اور ایک قانون کے تحت ملکی اور غیر ملکی این جی اوز کی رجسٹریشن ہوگی تاکہ ایک سسٹم کے تحت این جی اوز کی مانیٹرنگ کی جا سکے۔
اسلحہ لائسنس کا اجراء
چوہدری نثار نے اسلحہ لائسنس کے اجرا کے حوالے سے کہا کہ ماضی میں بے حساب لائسنس جاری کئے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب اور سندھ نادرا کے تعاون سے کمپیوٹرائز لائسنس کا اجرا کررہے ہیں اور باقی صوبوں سے بھی کہا گیا ہے کہ اسی سسٹم کے تحت کمپیوٹرائز لائسنن جاری کرنے کا عمل شروع کریں۔
سیکیورٹی کمپینیز
وفاقی وزیرِ داخلہ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کام کرنے والی زیادہ ترسیکیورٹی کمپینیز نام کی ہیں ان کے اہلکاروں کو ہتھیار چلانے کی باضابطہ تربیت حاصل نہیں اورہتھیار ہیں تو چلتے نہیں ہیں۔دوسری جانب اہلکاروں کو ہیلتھ انشورنس اورلائف انشورنس بھی میسر نہیں ہے۔ سیکیورٹی کمپینیزکو ان کے چارٹر کے مطابق اپ ڈیٹ کیا جائے گا تاکہ وہ معاشرے میں قیام امن میں اپنا کردا ادا کرسکیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ گاڑیوں کی جعلی بلٹ پروفنگ اپنے آپ سے دشمنی ہے ایسی تمام کمپینیز جو کہ جعلی بلٹ پروفنگ کررہے ہیں ان کے خلاف کاروائی ہونی چاہئیے کیونکہ ان کی تیار کردہ گاڑیاں معیار کے مطابق نہیں ہوتیں۔
افغان مہاجرین
افغان مہاجرین کے متعلق گفتگو کرتے ہوئے چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ قانون کے مطابق مہاجرین کو کیمپوں تک محدود رہنا چاہئے نہ تو وہ یہاں کاروبار کرسکتے ہیں اور نہ پراپرٹی خرید سکتے ہیں لیکن یہ سب ہورہا ہے اور انہیں جعلی شناختی دستاویز بھی جاری کی گئی ہیں جن پر کام ہورہا ہے اور بہت سے ایسے افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جن کی شناختی دستاویز مستند نہیں تھیں۔
مدارس کی رجسٹریشن
مدارس کی رجسٹریشن اور نصاب کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ مدارس کے نصاب کی اصلاح کرکے وہاں پاکستان کا نصاب رائج کی جائے گا۔
رجسٹریشن کے حوالے سے انکا کہنا تھا کہ تمام مسالک کے علمائے کرام سے مشاورت کرکے ایک جامع اور آسان رجسٹریشن فارم تشکیل دیا جارہاہے۔
فنڈنگ کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ آئندہ مدارس کی تمام فنڈنگ بینکوں کے ذریعے ہوگی اور ان کا باقاعدہ آڈٹ کیا جائے گا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ نفرت آمیز تقاریر میں ملوث مدرسوں میں کیمرے نصب کئے جائیں گے اور ثبوت کی بنا پر کاروائی ہوگی۔
قومی ایکشن پلان
قومی ایکشن پلان جو کہ آج کے اجلاس کا خاص ایجنڈا تھا جس پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ریاست کے خلاف کھڑے ہونے والوں کو بزورِ قوت کچل دیا جائے گا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ مذہب کے نام پرفساد پھیلانے والوں کوعلماء کے تعاون سے ان کے منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ محرم الحرام کی آمد قریب ہے اور کسی کو بھی اشتعال انگیز تقاریرکرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی اورایسے واقعات میں ملوث افراد کے خلاف کاروائی کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ 08 مہینوں میں عوام ، میڈیا اوراداروں کے تعاون سے سیکیورٹی کی صورتحال کافی بہتر ہوئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان کے 15 نکات پرکام ہورہا ہے، مل جل کر سب ہی کام کررہے ہیں جبھی اب ہفتوں امن رہتا ہے اور بہت بڑے بڑے افراد ہتھیار ڈالنے پرآمادہ ہورہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ صحافیوں پرحملے دہشت گردی کے خلاف جنگ کو نقصان پہنچانے کی کوشش ہے اکا دکا واقعات سے آپریشن پر سوالیہ نشان نہیں اٹھنا چاہئے۔
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ 9 مہینوں میں 5 ہزارآپریشن انٹیلی جنس اطلاعات کی بنیادوں پر کئے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم ہرجگہ ناکے نہیں لگا سکتے اوراپنے بازار اور اسکول بند نہیں کرسکتے لیکن وہ دن نزدیک ہے جب ملک سے دہشت گردی کا مکمل خاتمہ ہوجائے گا۔