تازہ ترین

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

جون تک پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل کرلیا جائے گا، وفاقی وزیر خزانہ

کراچی : وزیرخزانہ محمداورنگزیب کا کہنا ہے کہ پی...

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

ایران کی یمن میں مداخلت عالمی قراردادوں کی خلاف ورزی ہے، عرب اتحاد

ریاض: سعودی عرب کی قیادت میں عرب اتحاد کے ترجمان کرنل ترکی المالکی نے ایران کی یمن میں مداخلت کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی صریح خلاف ورزی قرار دیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق انھوں نے نیوز کانفرنس میں کہا کہ ایران کی اتحاد ی حوثی ملیشیا دنیا کی واحد ملیشیا ہے جس کے پاس بیلسٹک میزائل ہیں۔انھوں نے انکشاف کیا ہے کہ حوثی باغیوں سے پکڑے گئے بعض ہتھیاروں پر شامی صدر بشارالاسد کی تصاویر پائی گئی ہیں۔

انھوں نے ایک مرتبہ پھر واضح کیا ہے کہ یمن کی قانونی حکومت کی حمایت میں حوثی شیعہ باغیوں کے خلاف جنگی کارروائیاں بین الاقوامی قانونی معیارات کے عین مطابق ہیں اور ان سے قبل شہریوں کے جان ومال کے تحفظ کے لیے پیشگی حفاظتی اقدامات کیے جاتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ سعودی عرب تھا جس نے سب سے پہلے 2014ء میں یمن کے تمام فریقوں سے مذاکرات کے آغاز کے لیے کہا تھا مگر حوثی ملیشیا نے ستمبر 2014ءمیں صدر عبد ربہ منصور ہادی کی قانونی حکومت کے خلاف بغاوت برپا کردی اور دارالحکومت صنعاءاور دوسرے علاقوں پر اس نے قبضہ کرلیا تھا۔وہ تب سے خود یمن اور اس کے ہمسایہ ممالک کے لیے ایک خطرہ بنی ہوئی ہے۔

کرنل ترکی المالکی نے کہا کہ ایران یمن میں اپنی ملیشیاؤں کے ذریعے اہم آبی گذرگاہ آبنائے باب المندب میں قدم جمانے کی کوشش کررہا ہے۔ انھوں نے کہاکہ خلیجی اقوام پر یہ جنگ مسلط کی گئی ہے اور ان کے لیے یہ کوئی آپشن نہیں ہے۔ایران یمن میں جنگی کارروائیوں کو طول دینے کے لیے حوثی ملیشیا کو میزائل اور رقوم مہیا کررہا ہے۔

ترجمان نے اپنے دعوے کی وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ ایران بیلسٹک میزائل، ڈرونز اور دھماکا خیز مواد سے لدی کشتیاں مہیا کر کے یمن میں مداخلت کررہا ہے۔ حوثی ملیشیا کے پاس موجود میزائلوں کی بڑی تعداد سپاہِ پاسداران انقلاب ایران ہی نے مہیا کی تھی۔

انھوں نے ایران کی حمایت یافتہ ایک اور شیعہ تنظیم حزب اللہ کے یمن میں کردار پر بھی کھل کر روشنی ڈالی ۔ انھوں نے بتایا کہ حوثیوں کے پاس موجود بعض ہتھیاروں پر شامی صدر بشارالاسد کی تصاویر پائی گئی ہیں۔ یہ ہتھیار لبنان کے دارالحکومت بیروت کے جنوب میں واقع علاقے سے یمن اسمگل کیے جارہے ہیں۔یہ علاقہ حزب اللہ کا مضبوط گڑھ ہے۔

یہ بھی کہا کہ یمن میں حوثیوں کو تربیت دینے والے ایرانی ماہرین کی موجودگی کے صحافیوں کو شواہد بھی دکھائے ہیں۔انھوں نے ایرانی بحریہ کے کیمروں، بارودی سرنگوں اور بموں سمیت ہتھیاروں کے شواہد بھی پیش کیے ہیں۔کرنل ترکی المالکی نے ایک نقشہ بھی دکھایا جس میں حوثی ملیشیا کی بیلسٹک میزائل چھوڑنے کی جگہ بتائی گئی تھی، جہاں سے اس کے جنگجو سعودی عرب کے شہروں کی جانب بیلسٹک میزائل داغ ر ہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ حوثی باغیوں کے سعودی عرب کے شہروں کی جانب داغے گئے بیشتر بیلسٹک میزائل پاسداران انقلاب ایران کے مہیا کردہ تھے اور ان کے زیر استعمال ڈرون حزب اللہ کے ڈرون طیاروں کے مشابہ ہیں۔

انھوں نے مزید بتایا کہ عرب اتحاد کی حوثی باغیوں کے خلاف فوجی کارروائی کے آغاز کے بعد سے یمن کے 85 فی صد علاقے کو ان کے قبضے سے واگزار کرا لیا گیا ہے۔ پریس کانفرنس میں یمن میں تعینات سعودی عرب کے سفیر بھی موجود تھے۔

Comments

- Advertisement -