تازہ ترین

چاند پر پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ مشن آج روانہ ہوگا

چاند پر پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ مشن آج چین...

دیامر: مسافر بس کھائی میں گرنے سے 20 مسافر جاں بحق، متعدد زخمی

دیامر: یشوکل داس میں مسافر بس موڑ کاٹتے ہوئے...

وزیراعظم نے گندم درآمد اسکینڈل پر سیکرٹری فوڈ سیکیورٹی کو ہٹا دیا

گندم درآمد اسکینڈل پر وزیراعظم شہبازشریف نے ایکشن لیتے...

پی ٹی آئی نے الیکشن میں مبینہ بے قاعدگیوں پر وائٹ پیپر جاری کر دیا

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے...

بوڑھا شیخ اور قبیلے کی آبرو (عربی حکایت)

ایک بوڑھے شیخ کو اپنا ایک مرغا بہت پیارا تھا۔ ایک دن وہ لاپتا ہو گیا۔ اُس عرب شیخ نے ہر جگہ اسے ڈھونڈا اور اپنے خادموں کو پورا علاقہ چھان مارنے کا حکم دیا، مگر مرغا نہیں ملا۔

شیخ‌ کے نوکروں نے تھک ہار کر اپنی جان چھڑانے کو کہا کہ مرغے کو کوئی جانور کھا گیا ہو گا، اب اسے بھول جانا ہی بہتر ہے۔ یہ سن کر بوڑھے شیخ نے ان کو مرغے کے پٙر اور کھال ڈھونڈنے کا حکم دے دیا۔ نوکروں کے پاس کوئی راستہ نہ تھا، وہ یہ چیزیں‌ ڈھونڈنے نکل پڑے مگر بے سود۔ کچھ نہ ملا۔

شیخ نے ایک اونٹ ذبح کیا اور پورے قبیلے کے عمائدین کی دعوت کر ڈالی۔ جب وہ کھانے سے فارغ ہوئے تو شیخ نے اُن سے اپنے مرغے کے غائب ہوجانے کا ذکر کیا اور اسے ڈھونڈھنے میں مدد کی درخواست کی۔ کچھ زیرِ لب مسکرائے، کچھ نے بوڑھے کو خبطی سمجھا۔ مگر وعدہ کیا کہ کوشش کریں گے۔ باہر نکل کر مرغے کی خاطر اونٹ ذبح کرنے پر خوب مذاق اڑایا۔ سب حیران تھے کہ ایک مرغے کے لیے شیخ‌ نے اونٹ ذبح کردیے۔

کچھ دن بعد قبیلہ کے غریب آدمی کی بکری چوری ہو گئی۔ وہ ڈھونڈ ڈھانڈ کر خاموش ہو گیا۔ شیخ کے عِلم میں جب یہ بات آئی تو اُس نے پھر ایک اونٹ ذبح کیا اور قبیلے کی دعوت کر ڈالی۔ جب لوگ کھانے سے فارغ ہوئے تو اس نے پھر مُرغے اور بکری کا قصہ چھیڑا اور قبیلے والوں‌ کو کہا کہ اُس کا مرغا ڈھونڈیں۔ اب تو کچھ نے اُسے برا بھلا کہا۔ کچھ نے دلاسہ دیا کہ اِتنی بڑی بات نہیں، صبر کر لو، اس سے زیادہ اپنا نقصان یہ دعوتیں‌ کر کے کرچکے ہو۔

ابھی تین دن ہی گزرے تھے کہ ایک اور شیخ کا اونٹ رات کو اُس کے گھر کے سامنے سے چوری ہو گیا۔ اُس شیخ نے اپنے ملازمین کو خوب بُرا بھلا کہا اور خاموش ہو گیا کہ ایک اونٹ اُس کے لیے کوئی وقعت نہیں رکھتا تھا۔

بوڑھے شیخ کو جب عِلم ہُوا تو اُس نے پھر ایک اونٹ ذبح کیا اور قبیلے کی دعوت کر دی۔ سب کھانے سے جب فارغ ہوئے تو اُس نے سرسری اونٹ کی گم شدگی کا ذکر کرتے ہوئے اپنے مُرغے کو یاد کیا اور قبیلے سے پھر درخواست کی کہ مرغا تلاش کرنے میں‌ مدد کریں۔ اب تو محفل میں خوب گرما گرمی ہوئی اور بوڑھے سے کہا گیا کہ اب اگر دوبارہ اُس نے مرغے سے متعلق کوئی بات کی تو پورا قبیلہ اُس سے قطع تعلق کر لے گا۔ شیخ کے بیٹوں نے بھی باپ کی اِس حرکت پر مہمانوں کو رخصت کرتے ہوئے معذرت خواہانہ روّیہ اختیار کیا۔ وہ شرمندہ تھے اور سمجھتے تھے کہ ان کا ضعیف بات ایک مرغے کے بدلے تین اونٹ ذبح کرچکا ہے۔ یقیناً ان کا باپ اب سٹھیا گیا ہے۔

پندرہ روز بعد اسی قبیلے کی ایک لڑکی کنویں سے پانی بھرنے گئی اور پھر واپس نہیں آئی۔ گاوں میں کہرام مچ گیا۔ پورے قبیلے کی عزّت داؤ پر لگ گئی۔ نوجوانوں نے جھتے بنائے اور تلاش شروع کی۔ پہلے گاؤں، پھر دوسرے علاقوں اور نواح سے معلومات کی گئیں تو پتہ چلا کہ کچھ ڈاکو قریبی پہاڑ کے ایک غار میں کچھ عرصے سے چھپے ہوئے ہیں۔ یہ ان کی کارروائی ہوسکتی ہے۔ گاؤں والے اکٹھا ہوئے اور غار پر دھاوا بول دیا۔ وہاں لڑائی ہوئی، اموات ہوئیں اور لڑکی برآمد ہوگئی۔ لوگوں نے وہاں ایک اونٹ، ایک بکری اور مرغے کی باقیات بھی ڈھونڈ لیں۔

تب انھیں احساس ہوا کہ بوڑھا شیخ کس طوفان سے ان کو خبردار کررہا تھا۔ اگر گاؤں والے اور خاص طور پر قبیلے کے بڑے اس بوڑھے شیخ کے مرغے کے غائب ہونے کو اہمیت دیتے اور اس پر متحد ہو کر کچھ کرتے تو بات ان کی آبرو تک نہ پہنچتی۔

(ایک قدیم عربی حکایت کا اردو ترجمہ)

Comments

- Advertisement -