تازہ ترین

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

ہمیں ملک کے مفاد میں سخت فیصلے کرنا ہوں گے، وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ ہمیں...

آزاد ارکان قومی اسمبلی کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت تسلیم

الیکشن کمیشن نے 8 فروری کے عام انتخابات میں...

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

کیا آپ اپنے بچے کی بے توجہی سے پریشان ہیں؟

طبی ماہرین نے توجہ مرکوز نہ کرپانے کے مرض کی نشاندہی کی ہے، جسے Attention-Deficit/Hyperactivity Disorder کہتے ہیں، اس مرض میں مبتلا لوگوں کو اپنی توجہ مرکوز رکھنے میں مشکلات کا سامنا ہوتا ہے کہیں آپ کے بچے میں بھی ہائپرایکٹیو ڈس آرڈر تو نہیں۔

 طبی ماہرین نے ایک تحقیق میں ایسے مرض کی نشاندہی کی ہے جس میں مبتلا افراد بے توجہی کا شکار رہتے ہیں، ایسے بچے میں اپنی عمر کے دیگر بچوں کی نسب ایک اضطراری کیفیت پائی جاتی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ہائپر ایکٹیوٹی ڈس آرڈر ایک حقیقی دماغی خرابی کی بیماری ہے، جس سے نجات پانے کےلیے ادویات سے زیادہ نفسیاتی طریقہ علاج زیادہ موٗثر ثابت ہوتا ہے۔

طبی ماہرین کی رپورٹ کے مطابق اس مرض سے متاثرہ بالغ افراد کو منظم ہونے، وقت پر کام کرنے، اہداف کا تعین کرنے اور ملازمت کے حصول میں پریشانی کا سامنا ہوسکتا ہے۔

اگر آپ کام پر ہمیشہ دیر سے پہنچتے ہیں یا کسی بھی خرابی کی صورت میں خود کو بھلا برا کہتے رہتے ہیں، ایک جگہ ٹک کر ملازمت نہیں کرتے یا کوئی بھی کام مقررہ وقت میں نمٹانے میں دقت پیش آتی ہے تو ہوسکتاہے کہ آپ بھی اے ڈی ایچ ڈی کے مرض میں مبتلا ہوں۔

ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اے ڈی ایچ ڈی موروثی، ماحولیاتی یا جینیاتی عوامل کی وجہ لاحق ہوتا ہے یا پھر اس میں مبتلا ہونے کی وجوہات یہ سب بھی ہوسکتی ہیں لیکن کچھ خطرناک عوام بھی اے دی ایچ ڈی کا باعث بن سکتے ہیں جیسے شکم مادر میں زہریلے اثرات پھیلنا یاوقت سے پہلے بچے کی پیدائش و مضر صحت ادویات۔

ماہرین کے مطابق مذکورہ مرض کی علامات توجہ برقرار رکھنے میں دشواری، زیادہ متحرک ہونا، تفصیل سے مکمل بات سمجھنے میں دشواری پیش آیا اور ایسی غلطی کرنا جو بے احتیاطی کی وجہ سے ہو۔

بیک وقت کئی بتاوں کو ماننے میں مشکل پیش آنا، بے صبری کا مظاہرہ کرنا، دیواروں پر چرھنا، ہمیشہ کچھ نہ کچھ کرتے رہنا، بغیر سوچے سمجھے بولنا اور بہت زیادہ بات کرنا بھی اے ڈی ایچ ڈی کی علامات ہیں۔

ماہرین کے مطابق یہ علامات عموماً 7 برس کی عمر سے پہلے ہی سامنے آجاتی ہیں جن کی شدت یا کمی بیشی بلوغت کے ساتھ جاری رہتی ہے۔

طبی ماہرین کی جانب سے اس بیماری کا علاج ادویات سے زیادہ سائیکو تھراپی تجویز کیا ہے اور ساتھ ہی بتایا ہے کہ علاج کے ضمن میں نفسیاتی طریقہ علاج کے ساتھ ساتھ کگنیٹیوبیہیوریل تھراپی(سی بی ٹی)اور مشاورت کو اپنا یا جاسکتاہے، اس کے علاوہ ذہنی بالیدگی یا تندرستی کی ادویات بھی تجویز کی جاسکتی ہیں۔

ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ علاج کے طور پر دماغ میں تحرک پیدا کرنے والی ادوایات بھی لی جاسکتی ہیں تاہم ادوایات علامات کو کم کرنے میں تو موٗثر ثابت ہوسکتی ہیں لیکن سب کچھ نہیں کرسکتی۔

Comments

- Advertisement -