کراچی: وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے مصطفیٰ عامر قتل کیس کے ملزم ارمغان قریشی کے خلاف اہم شواہد حاصل کر لئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق ملزم ارمغاں قریشی کو ایف آئی اے اینٹی منی لانڈرنگ سیل نے ہاتھوں کرلیا ہے، ایف آئی اے اینٹی منی لانڈرنگ ٹیم کی جانب سے ارمغان کے خلاف ابتدائی انکوائری مکمل کرکے اہم شواہد حاصل کرلیے ہیں۔
ارمغان قریشی کے خلاف دستاویزی ثبوت کی کاپی اے آر وائی نیوز نے بھی حاصل کرلی ہے، ایف آئی ے کی رپورٹ کے مطابق ملزم کی 50 کروڑ روپے تک فراڈ کی منی ٹریل نکالی، دوران تفتیش ارمغان کے 51 بٹ کوائنز کے ثبوت ملے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ملزم ارمغان قریشی نے اپنا غیرقانونی کال سینٹر بنا رکھا تھا، ایف آئی اے آن لائن مالیاتی فراڈ کی تحقیقات کر رہی تھی جس میں یہ انکشاف ہوا کہ ارمغان نے صرف امریکی شہریوں سے فراڈ کیا۔
رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ گرفتار ملزم نے 25 رکنی ٹیم بنا رکھی تھی، امریکا میں جعلسازی سے شہریوں کو فون کیا جاتا تھا، ٹیم کے ہر ممبر کو 5 امریکی شہریوں سے فراڈ کا ٹاسک دیا جاتا تھا، ارمغان کے ایجنٹس امریکی شہریوں سےکال کر کے ڈیٹا چوری کرتے تھے، ڈیٹا ارمغان قریشی کو دیا جاتا جو ان سے رقم نکال کر اپنے اکاؤنٹس میں بھیجتا تھا۔
مصطفیٰ عامر قتل کیس: ارمغان کو منشیات فراہم کرنے والے ملزم کا دوران تفتیش اہم انکشاف
مصطفی عامر قتل کیس : ملزم ارمغان کی پولیس پر فائرنگ کرنے کی تصاویر اور ویڈیوز سامنے آگئیں
مصطفیٰ عامر قتل کیس : کامران قریشی نے اسلحہ کہاں سے خریدا ؟
مصطفیٰ عامر قتل کیس کے حوالے سے اہم معلومات سامنے آگئی
رپورٹ کے مطابق اس رقم سے ارمغان قریشی بٹ کوائن کی خریداری کرتا تھا جبکہ اس کال سینٹر سے ماہانہ 3 سے 4 لاکھ ڈالر کی آمدنی ہوتی تھی اور اس غیر قانونی رقم کو کرپٹو کرنسی پلیٹ فارمز میں منتقل کیا جاتا تھا، ملزم نے 51 بٹ کوائن مختلف اوقات میں مختلف ریٹس پر فروخت بھی کئے ہیں۔
” ارمغان قریشی اپنے اکاؤنٹس سے گاڑیاں، پراپرٹی ودیگر اخراجات کرتا تھا، ملزم نے 17 کروڑ سے زائد مالیت کی 8 گاڑیاں خرید رکھی تھی، ارمغان اور اس کے والد نے فرنٹ بزنس کے طور پر 3 کمپنیاں بنائی تھی، ملزم نے کراچی میں منشیات کی فروخت کا کام بھی کیا ہے، برطانیہ، کینیڈا اور یورپی ممالک سے منشیات ڈارک ویب کے ذریعے امپورٹ کی جاتی تھی اور اس کے پیسے آن لائن کرپٹو کرنسی ایکسچینجز کے ذریعے بھیجے جاتے تھے”
رپورٹ کے مطابق منشیات پاکستان پوسٹ، ڈی ایچ ایل اور دیگر میلنگ چینلز کے ذریعے آتی تھی، 2019 میں کسٹم نے ملزم ارمغان کے منشیات کے دو پارسل پکڑ لیے تھے، ملزم کے خلاف دو الگ کرمنل کیسز بھی درج کیے گئے، اس کیس میں ضمانت کے بعد ملزم نے اپنے بینک اکاونٹس کا استعمال بند کر دیا تھا۔
ایف آئی اے کی جانب سے جاری رپورٹ میں کہا گیا کہ ملزم نے ڈیفنس خیابان مومن میں 1000 اسکوائر یارڈز کا گھر لیا، جعلسازی کے پیسوں سے ممنوعہ بور کے ہتھیار بھی خریدے، ملزم نے 70 سیکیورٹی گارڈز اور باونسرز بھی رکھے تھے اور تمام اخراجات غیرقانونی رقم سے ادا کے جاتے تھے۔