ولنگٹن: میانمار میں اقتدار پر فوج کا قبضہ ہونے کے بعد نیوزی لینڈ نے سفارتی تعلقات منسوخ کردیے۔
غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جسینڈا آرڈرن کا کہنا ہے کہ ہم نے میانمار سے سفارتی اور ملٹری رابطے منسوخ کردیے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ میانمار کے فوجی حکام کے نیوزی لینڈ میں آنے پر پابندی ہوگی۔
وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ سفارتی اور ملٹری رابطے کی منسوخی کے علاوہ فوج کو فائدہ پہنچانے والے امدادی پروگرام پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے۔
واضح رہے کہ یکم فروری کو فوج نے میانمار کی حکومت کا تختہ الٹ کر اقتدار پر قبضہ کرلیا تھا، جس کے بعد فوجی جرنل آنگ ہوئنگ نے ملک بھر میں ایک سال ایمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان کیا۔
آنگ سان سوچی کی گرفتاری کے عین وقت خاتون کا رقص؟ ویڈیو وائرل
بعد ازاں فوجی قیادت نے ملکی امور اور سرکاری کام کاج کے لیے گیارہ رکنی کمیٹی تشکیل دی جس میں سارے فوجی شامل ہیں۔ فوج نے مارشل لا کے نفاذ کے بعد یہ بیان جاری کیا کہ آنگ سان سوچی نے گزشتہ برس ہونے والے انتخابات میں دھاندلی کی جس کی وجہ سے اُن کی جماعت نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی بھاری اکثریت سے جیتنے میں کامیاب ہوئی تھی۔
واضح رہے کہ بغاوت کے بعد سے اب تک نہ تو آنگ سان سوچی کی طرف سے اور نہ ہی ملک صدر ون من کی طرف سے کوئی بیان سامنے آیا ہے۔