امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی جانب سیاست میں فوج کی عدم مداخلت کے دوٹوک بیان کا خیرمقدم کیا ہے۔
ٹوئٹر پر جاری بیان میں سراج الحق نے کہا کہ فوج کا سیاست میں عدم مداخلت کا اعلان خوش آئند ہے مگر عملی اقدامات بھی نظر آنے چاہییں۔
پی ڈی ایم اور پی ٹی آئی کا بیانیہ ایک جرنیل کی چھڑی کے گرد گھوم رہا ہے۔ فوج کا سیاست میں عدم مداخلت کا اعلان خوش آئند ہے، مگر عملی اقدامات بھی نظر آنے چاہییں۔ غیرجانبداری برقرار رہی اور عوام کو فیصلہ کرنے کا موقع دیا گیا تو باری مقرر کر لینے والوں کا اقتدار ختم ہو جائے گا
— Siraj ul Haq (@SirajOfficial) November 23, 2022
انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کا مقصدمال بنانا، توشہ خانہ لوٹنے میں سب ملوث ہیں توشہ خانہ سےکسی نے گاڑی لی تو کوئی ہار اور گھڑی لےگیا کروڑوں کےتحائف کوڑیوں میں خرید کر محلات میں سجالیےگئے۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ پاکستان میں وسائل کا نہیں ان کی منصفانہ تقسیم کامسئلہ ہے آئین کی حکمرانی کے بغیر ملک آگےنہیں بڑھ سکتا۔
جی ایچ کیو راولپنڈی میں یوم شہدا کی تقریب سے الوادعی خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ سابق مشرقی پاکستان کی علیحدگی کےحوالےسے کبھی کھل کر بات نہیں کی جاتی آج میں واضح کرنا چاہتا ہوں سابق مشرقی پاکستان کی علیحدگی فوجی نہیں بلکہ سیاسی ناکامی تھی۔
آرمی چیف نے کہا: ’پچھلے سال فروری میں فوج نے سوچ و بچار سے فیصلہ کیا کہ آئندہ کسی معاملے میں مداخلت نہیں کرے گی۔ کئی حلقوں نے فوج کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ فروری میں یہ فیصلہ کیا کہ فوج اب سیاسی عمل میں کبھی حصہ نہیں لے گی۔ فوج پر تنقید سیاسی جماعتوں کا حق ہے لیکن الفاظ کا غیر مناسب استعمال درست نہیں۔‘
جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ ایک جھوٹا سیاسی بیانیہ بنا کر فوج کی قیادت پر الزام تراشی کی گئی، فوج کی قیادت کے خلاف غیر مناسب الفاظ میں مہم چلائی گئی، فوج کی قیادت کے پاس جھوٹے بیانیے کا جواب دینے کے لیے کافی مواقع تھے تاہم صبر سے کام لیا۔
انہوں نے کہا کہ امید ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں بھی اپنے ماضی کے طرزِ عمل پر نظر ثانی کریں گی، وثوق سے کہہ رہا ہوں کہ اس وقت پاکستان سنگین معاشی مسائل کا شکار ہے، کوئی ایک سیاسی جماعت تنہا پاکستان کو اس معاشی بحران سے نہیں نکال سکتی، تمام سیاسی جماعتیں اس صورتِ حال کا درست ادارک کر کے آگے بڑھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتوں سے بھی غلطیاں ہوئی ہیں، ہمیں یہ سوچ اور طرز عمل ختم کرنا ہوگا تاکہ جو بھی نئی حکومت آئے وہ الیکٹڈ ہو، ہم سب نے متحد ہو کر پاکستان کی ترقی کے لیے کام کرنا ہے، شخصیات کوئی بھی ہوں پاکستان نے آگے بڑھنا ہے، ہار جیت سیاست کا حصہ ہوتی ہے۔