کراچی : صدر و سی ای او اے آر وائی نیٹ ورک سلمان اقبال نے کہا ہے کہ میرے بھائی شہید ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات میں اور میری ٹیم تحقیقاتی ٹیم کے ساتھ مکمل تعاون کررہے ہیں۔
یہ بات انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہی، ان کا کہنا تھا کہ میرے بھائی شہید ارشد شریف کے قتل سے متعلق تحقیقاتی ٹیم نے کل مجھ رابطہ کیا۔
The investigation team just got in touch with me yesterday about the killing of my brother Arshad Sharif. While I still have concerns about the independence and transparency of the PMLN government investigation, my team and I are providing them with our full cooperation.
— Salman Iqbal ARY (@Salman_ARY) November 15, 2022
سلمان اقبال نے مزید کہا کہ اگرچہ مجھے ن لیگ حکومت کی تحقیقات کی آزادی اور شفافیت پر خدشات ہیں لیکن میں اور میری ٹیم تحقیقاتی ٹیم کے ساتھ مکمل تعاون کررہے ہیں۔
گزشتہ ماہ 31 اکتوبر کو اپنے ایک بیان میں اے آر وائی ڈیجیٹل نیٹ ورک کے صدر اور سی ای او سلمان اقبال نے سینئر صحافی ارشد شریف کے قتل کیس کی تحقیقات کے لیے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ارکان اور سپریم کورٹ کے موجودہ ججوں پر مشتمل ایک آزاد انکوائری کمیشن کی تشکیل کا مطالبہ کیا تھا۔
حکومتی کمیشن پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اے آر وائی ڈیجیٹل نیٹ ورک کے سی ای او نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف یقین دہانی کے باوجود شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے ارشد شریف کے قتل کی انکوائری کا معتبر کمیشن بنانے میں ناکام رہے۔
مزید پڑھیں : ارشد شریف کی شہادت : وزیراعظم نے معتبر انکوائری کمیشن کا وعدہ پورا نہیں کیا، سلمان اقبال
ایک روز قبل یہ خبر آئی تھی کہ سینئر صحافی کے قتل کی تحقیقات کے لیے دو رکنی انکوائری ٹیم جس میں انٹیلی جنس بیورو اور فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کا ایک ایک اہلکار شامل ہے قتل کی تحقیقات کے لیے متحدہ عرب امارات پہنچ گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق مذکوہ ٹیم صحافی ارشد شریف کی دبئی آمد کے معاملے کی تحقیقات کرے گی، ذرائع نے مزید کہا کہ تحقیقاتی ٹیم یو اے ای میں مقتول صحافی کی رہائش گاہ کادورہ اور ملاقاتوں سے متعلق تمام معلومات حاصل کرے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ تحقیقاتی ٹیم کی جانب سے متحدہ عرب امارات میں ارشد شریف کے ملک چھوڑنے کی وجوہات کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔
یاد رہے کہ سینئر صحافی ارشد شریف گزشتہ ماہ 23 اکتوبر کو کینیا میں پولیس فائرنگ کے ایک واقعے میں شہید ہوگئے تھے جس کے بعد مقامی پولیس کی ابتدائی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ پولیس اہلکاروں کی شناخت میں غلط فہمی کی بناء پر اس گاڑی پر گولیاں چلائی گئیں جس میں ارشد شریف سوار تھے۔
جس علاقے میں ارشد شریف کی شہادت کا واقعہ پیش آیا اسے دور دراز ہونے کے باوجود نہ صرف دن بلکہ رات کے اوقات میں بھی سفر کے لیے نسبتاً محفوظ علاقہ تصور کیا جاتا ہے۔
تاہم کینیا پولیس کا دعویٰ ہے کہ جس رات یہ واقعہ پیش آیا تھا اس رات وہ ایک ملزم کا تعاقب کر رہے تھے اور اسی لیے سڑک پر رکاوٹ لگائی گئی تھی اور ارشد شریف جس گاڑی میں سوار تھے وہ بدقسمتی سے اسی پولیس رکاوٹ پر پہنچی جہاں یہ واقعہ پیش آیا۔
مزید پڑھیں : ’واضح کہتا ہوں میرے بھائی ارشد کیخلاف بہیمانہ فعل میں میرا کوئی دخل نہیں‘
قبل ازیں صدر و سی ای او اےآروائی نیٹ ورک سلمان اقبال نے گزشتہ دنوں اپنے ایک جاری بیان میں کہا تھا کہ میں واضح طور پر کہتا ہوں کہ میرے بھائی ارشد کیخلاف بہیمانہ فعل میں میرا کوئی دخل نہیں مجھے شدید دکھ اور صدمہ ہے کہ ارشد شریف کے قتل پر ابھی تک کوئی کمیشن نہیں بنایا گیا تحقیقات کے بجائے حکومت پریس کانفرنسز کرکے مجھے سازش کا حصہ بنا رہی ہے۔
My statement. #ArshadSharifShaheed @UNHumanRights #pfuj pic.twitter.com/7D2o58ng7t
— Salman Iqbal ARY (@Salman_ARY) October 28, 2022
اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر جاری ایک گزشتہ بیان میں سلمان اقبال کا کہنا تھا کہ میں اپنے بھائی ارشد شریف کے بہیمانہ قتل سے شدید صدمے اور شکستہ دل ہوں اپنی کیفیت الفاظ میں بیان نہیں کرسکتا ارشد کی وفات پورے پاکستان اور عالمی سطح پر صحافت کیلئے بہت بڑا نقصان ہے ارشد شریف کے اہل خانہ اور تمام سوگواران کے ساتھ ہوں۔