مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے چیٹ جی پی ٹی بوٹ نے متعارف ہونے کے بعد سے دنیا بھر میں دھوم مچا دی ہے، طلباء و طالبات کی بڑی تعداد اسے اپنے اسائنمنٹس کو مکمل کرنے کے لیے استعمال کررہی ہے۔
اس کے علاوہ چیٹ جی پی ٹی بوٹ کے ذریعے اپنی ای میلز کو مخصوص لہجے اور انداز اور ہدایات میں لکھتے ہیں، بہت سے افراد نے اس نئے رجحان کے عادی ہونے کا اعتراف بھی کیا ہے۔
برطانیہ کے ایک طالب علم نے ایسے وقت میں چیٹ جی پی ٹی بوٹ کے ذریعے یونیورسٹی کا امتحان پاس کیا ہے جب اس کے اثرات کی وجہ سے تعلیمی اداروں میں مذکورہ ٹیکنالوجی زیربحث ہے۔
غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق پیٹر اسنیپ وینجرز نامی طالب علم نے مبینہ طور پر برطانیہ کی رسل گروپ یونیورسٹی سے آخری سال کا امتحان پاس کرنے کیلئے چیٹ جی پی ٹی بوٹ کا استعمال کیا۔
"savvy” might not be the best word here https://t.co/YRzMnfJwQL
— Count Mysterioso (@MysteriosoX) February 9, 2023
اس نے چیٹ جی پی ٹی بوٹ کو ہدایت کی کہ وہ پروفیسر کی منظوری حاصل کرنے کے بعد سماجی پالیسی کے موضوع پر دو ہزار الفاظ پر مشتمل مضمون تحریر کرے۔
A really good read and insight. An end to the age of paying other students as ghostwriters, I’d guess https://t.co/q2P78iNY1a
— James Reynolds (@JimReynoldsUK) February 3, 2023
یہ ایک ایسا کام تھا جسے مصنوعی ذہانت کی اے آئی ٹیکنالوجی صرف 20منٹ میں مکمل کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے، پیٹر کو اس مضمون کے لیے53 (اے ٹو ٹو ) کا اسکور ملا۔
واضح رہے کہ دنیا بھر میں میڈیکل اور پروفیشنل امتحانات کامیابی سے پاس کرنے والے مصنوعی ذہانت پر مبنی چیٹ بوٹ نے ماہرین تعلیم کو بھی تشویش میں مبتلا کردیا ہے۔
اگرچہ چیٹ بوٹس کوئی نئی ٹیکنالوجی نہیں ہے تاہم "اوپن اے آئی” کے "چیٹ جی پی ٹی بوٹ” نے گزشتہ سال دسمبر میں صارفین کے سوالات کا جواب دینے میں انسانوں جیسی صلاحیت حاصل کر کے تہلکہ مچا دیا تھا جس کے بعد بہت سے ماہرین نے خبردار کیا تھا کہ ٹیکنالوجی میں اس پیش رفت کی وجہ سے بڑی رکاوٹیں کھڑی ہوسکتی ہیں۔