تازہ ترین

چیٹ جی پی ٹی کا استعمال : طالب علم نے امتحان کیسے پاس کیا؟

مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے چیٹ جی پی ٹی بوٹ نے متعارف ہونے کے بعد سے دنیا بھر میں دھوم مچا دی ہے، طلباء و طالبات کی بڑی تعداد اسے اپنے اسائنمنٹس کو مکمل کرنے کے لیے استعمال کررہی ہے۔

اس کے علاوہ چیٹ جی پی ٹی بوٹ کے ذریعے اپنی ای میلز کو مخصوص لہجے اور انداز اور ہدایات میں لکھتے ہیں، بہت سے افراد نے اس نئے رجحان کے عادی ہونے کا اعتراف بھی کیا ہے۔

<p>Pieter Snepvangers graduated from uni last year but decided to test the AI software to see if in theory it could be used for coursework</p>

برطانیہ کے ایک طالب علم نے ایسے وقت میں چیٹ جی پی ٹی بوٹ کے ذریعے یونیورسٹی کا امتحان پاس کیا ہے جب اس کے اثرات کی وجہ سے تعلیمی اداروں میں مذکورہ ٹیکنالوجی زیربحث ہے۔

غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق پیٹر اسنیپ وینجرز نامی طالب علم نے مبینہ طور پر برطانیہ کی رسل گروپ یونیورسٹی سے آخری سال کا امتحان پاس کرنے کیلئے چیٹ جی پی ٹی بوٹ کا استعمال کیا۔

اس نے چیٹ جی پی ٹی بوٹ کو ہدایت کی کہ وہ پروفیسر کی منظوری حاصل کرنے کے بعد سماجی پالیسی کے موضوع پر دو ہزار الفاظ پر مشتمل مضمون تحریر کرے۔

یہ ایک ایسا کام تھا جسے مصنوعی ذہانت کی اے آئی ٹیکنالوجی صرف 20منٹ میں مکمل کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے، پیٹر کو اس مضمون کے لیے53 (اے ٹو ٹو ) کا اسکور ملا۔

واضح رہے کہ دنیا بھر میں میڈیکل اور پروفیشنل امتحانات کامیابی سے پاس کرنے والے مصنوعی ذہانت پر مبنی چیٹ بوٹ نے ماہرین تعلیم کو بھی تشویش میں مبتلا کردیا ہے۔

Student passes university test with ChatGPT-written essay

اگرچہ چیٹ بوٹس کوئی نئی ٹیکنالوجی نہیں ہے تاہم "اوپن اے آئی” کے "چیٹ جی پی ٹی بوٹ” نے گزشتہ سال دسمبر میں صارفین کے سوالات کا جواب دینے میں انسانوں جیسی صلاحیت حاصل کر کے تہلکہ مچا دیا تھا جس کے بعد بہت سے ماہرین نے خبردار کیا تھا کہ ٹیکنالوجی میں اس پیش رفت کی وجہ سے بڑی رکاوٹیں کھڑی ہوسکتی ہیں۔

Comments

- Advertisement -