دبئی: اے آر وائی لاگونا سٹی نے دبئی میں میگا پراجیکٹ کے لیے پلیٹنیم ایجنٹس کا اعلان کردیا۔
تفصیلات کے مطابق اے آر وائی لاگونا سٹی نے میگا پراجیکٹ کے لیے ایچ اینڈ ایس رئیل اسٹیٹ کو مشرق وسطیٰ اور برطانیہ کے لئے ایون اینڈ ٹرسل کو اپنا پلاٹینیم ایجنٹ نامزد کردیا۔
اے آر وائی لاگونا سٹی کی شاندار تقریب میں اے آر وائی گروپ کے سی ای او صدر سلمان اقبال ودیگر موجود تھے۔
اے آر وائی گروپ کے سی ای او صدر سلمان اقبال کا کہنا تھا کہ میگا پروجیکٹ اے آر وائی لاگونا جنوبی ایشیا کا پہلا ایسا پروجیکٹ ہے جس میں مصنوعی بیچ شامل ہے ۔
انہوں نے بتایا کہ ہم نے اسکروٹنی کے ساتھ مختلف ایجنسیز اور بروکرز کو شامل کیا ہےچونکہ مشرق وسطیٰ کے اندر نمبر ون ایجنسی ایچ اینڈ ایس ہی ہے، اور اس ایجنسی کے کلائنٹس دنیا بھر میں موجود ہیں جو کہ اس پراجیکٹ اور ڈی ایچ اے سٹی کو دنیا بھر کے خریداروں تک رسائی دے سکتے ہیں۔
پلیٹنیم ایجنٹ کے نظریے کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پلیٹنیم ایجنٹس وہ ہوں گے جن کے بپاس فارم دستیاب ہوں گے اور خریدار ان سے مزید معلومات حاصل کرسکیں گے۔۔
سلمان اقبال کا کہنا تھا کہ ہمارا مقصد یہ ہے کہ جو ڈیلرز اور ایجنسی کی دنیا ہے اس کو دور نہ رکھے بلکہ ان کو اپنے ساتھ رکھ کر کام کریں۔
ایم ڈی ایچ اینڈ ایس عماد الحق کا کہنا تھا کہ اے آر وائی لاگونا سندھ کا نقشہ بدل دے گا، ہم سرمایہ کاروں کو وہ چیز فروخت کرنا چاہتے ہیں جس سے ان کو فائد ہ ہو۔
ایون اینڈ ٹرسل کے سی ای او سلیم کارساز کا کہنا تھا کہ ان کی کمپنی اگلے چند سالوں میں اے آر وائی لاگونا ڈی ایچ اے سٹی کے آغاز پر کام کرنے کی منتظر ہے،ڈی ایچ اے پاکستان کا سب سے زیادہ شہرت پانے والا پروجیکٹ ہے، اے آر وائی نیٹ ورک ملک کا سب سے بڑا میڈیا ہاؤس ہے، یقین ہے کہ یہ ایک کامیاب منصوبہ ثابت ہوگا۔
واضح رہے کہ اے آر وائی لاگونا سٹی کے میگا پراجیکٹ کا اعلان رواں سال 19 فروری کو کیا گیا تھا۔
سلمان اقبال نے کہا کہ ہم نے سوچا کہ کیا ہم ریزورٹ سائیڈ کے لیے پانی لاسکتے ہیں ہم نے سوچا پانی کے پاس نہیں جاتے پانی کو اپنے پاس لے آتے ہیں۔
اس موقع پر سلمان اقبال کا کہنا تھا کہ پروجیکٹ میں استعمال ہونے والا 80 فیصد سامان میڈ ان پاکستان ہوگا، پروجیکٹ کے ذریعے روزگار کے متعدد مواقع میسر آئیں گے، ہم دنیا کی جدید ٹیکنالوجی پاکستان لے کر آئیں گے، پاکستان ناصرف ٹیکنالوجی میں آگے بڑھے گا بلکہ مالی خسارہ بھی کم ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ خواب کی تعبیر ہوجائے تو اللہ کا احسان ماننا چاہئے، ایسے بہت سے خواب ہمارے بزرگوں نے بھی دیکھے، اے آر وائی گولڈ کا خواب دیکھا جس کی تعبیر ہوئی، اے آر وائی میڈیا گروپ کا خواب دیکھا جس کی تعبیر ہوئی۔