کراچی: ماہر قانون دان اعتزاز احسن کا کہنا ہے کہ این او سی کو کسی بھی صوابدید پر منسوخ نہیں کیا جاسکتا تھا اور لائسنس کسی صوابدید کی بنیاد پر جاری نہیں کیا جاتا۔
اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ماہر قانون بیرسٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ حکومت نے جیسا اقدام اے آر وائی کے خلاف ہوا ایسا پہلے نہیں دیکھا صحافیوں کےساتھ انتقامی کارروائیاں بھی زیادتی ہے۔
اے آروائی نیوز براہِ راست دیکھیں live.arynews.tv پر
انہوں نے کہا کہ حکومت تنگ آئی ہوئی ہے اور رانا ثنا اللہ کی لائن پرچل رہی ہے۔
اعتزاز احسن نے کہا کہ اے آر وائی کے ہیڈ آف نیوز عماد یوسف کو دروازہ توڑ کر گرفتار کرنا غلط تھا کیا عماد یوسف کوئی خطرناک دہشت گرد تھا جو ایسے گرفتار کیا گیا۔
سندھ ہائی کورٹ میں اے آر وائی نیوز کی جانب سے این اوسی منسوخ کرنے کا فیصلہ چیلنج کیا گیا۔
جس کے بعد سندھ ہائی کورٹ نے سماعت کرتے ہوئے اے آر وائی نیوز کا این اوسی منسوخ کرنے کے نوٹی فکیشن پرعمل درآمد معطل کر دیا۔
حق کی فتح : اے آر وائی نیوز کا این او سی منسوخ کرنے کا نوٹی فکیشن معطل
سندھ ہائی کورٹ نے 17 اگست کے لیے فریقین کو نوٹس بھی جاری کردیئے۔
وکیل اے آر وائی نیوز بیرسٹرایان نے بتایا کہ اس سےپہلےبھی انتقامی کارروائیاں شروع ہوگئی تھیں، اے آر وائی قواعد کے تحت کام کر رہا ہے۔
وکیل نے کہا کہ 2018 میں ہی درخواست کردی تھی اور 2021 میں اےآروائی نیوز کی درخواست منظورکرلی گئی۔
بیرسٹر ایان کا کہنا تھا کہ نوٹی فکیشن معطلی کے بعد اے آر وائی نیوزکی نشریات بحال ہونی چاہییں ، سندھ ہائی کورٹ اےآروائی نیوزکی نشریات بحالی کاحکم دے چکی ہے۔
انھوں نے کہا کہ نوٹی فکیشن کی معطلی کے بعد نشریات بحال نہ ہوئیں تو توہین عدالت کی درخواست دائرکریں گے۔