تازہ ترین

ہم شہباز شریف کو کسی طور پر وزیراعظم نہیں مانتے، اسد قیصر

اسلام آباد : سنی اتحاد کونسل کے رکن اسد قیصر کا کہنا ہے کہ ہم شہباز شریف کو کسی طور پر وزیراعظم نہیں مانتے، جس کےپاس مینڈیٹ ہے، وہ اسمبلیوں میں بیٹھیں۔

تفصیلات کے مطابق سنی اتحاد کونسل کے رکن اسد قیصر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم آئین اور قانون کی بالادستی چاہتے ہیں، بانی پی ٹی آئی کیخلاف غیرقانونی طور پر مقدمات بنائے گئے ہیں، بانی پی ٹی آئی کیخلاف جتنےمقدمات ہیں فی الفورواپس لئےجائیں اور شاہ محمودقریشی سمیت ہمارے جو رہنما قید ہیں انہیں رہاکیاجائے۔

نو مئی کے حوالے سے اسد قیصر کا کہنا تھا کہ 9 مئی کی ہم نےہمیشہ مذمت کی ہے، مطالبہ ہے9مئی پرجوڈیشل ،اعلیٰ تحقیقاتی کمیشن بنایاجائے، تحقیقات ہونی چاہیے کہ 9مئی کےذمہ دارکون ہیں اور جوذمہ دارہیں ان کیخلاف سخت سےسخت کارروائی کی جائے۔

رہنما سنی اتحاد کونسل نے کہا کہ حکومت وقت سے پوچھتے ہیں ہماری لیڈرشپ کے کیسز کی کیا بنیاد ہے، دنیاکی تاریخ میں ایسی مثالیں نہیں ملتی ، سزاؤں میں اتنی جلدی ہوتی ہے کہ ایک دن میں 2 بار عدالتیں لگتی ہیں، انصاف کےتقاضے پورے نہیں ہوئےیہ صرف بدنیتی پرمبنی ہے۔

الیکشن کمیشن کے فیصلے پر ان کا کہنا تھا کہ کل جو فیصلہ ہوا ہماری خواتین کی نشستوں کو ہم سے چھینا گیاہے، تحریک انصاف کو 3 کروڑ سے زیادہ ووٹ پڑے اسے عزت نہیں دے رہے،نواز شریف کا نعرہ تھا ووٹ کوعزت دو اور اس نے ووٹ کو بے عزت کیا ہے۔

اسد قیصر نے واضح کہا کہ ہم شہبازشریف کوکسی طورپروزیراعظم نہیں مانتے، جولوگ جیتے ان کے بچوں،بیویوں کوبھی پتاہےوہ ایم این اےنہیں ہیں۔

انھوں نے بتایا کہ ہم تمام سیاسی قوتوں کواکھٹا کریں گے ، قانون اورآئین کےاندررہتےہوئےتحریک چلائیں گے، ہمیں حق نہیں ملتاتوکوئی راستہ نہیں ہم سڑکوں پرنکلیں گے، اس کےلئےہم منصوبہ بندی کررہےہیں یہ ہماراحق ہے۔

رہنما سنی اتحاد کونسل کا کہنا تھا کہ لوگوں نےپی ٹی آئی کومینڈیٹ دیاہے الیکشن کمیشن پارٹی بناہواہے، مطالبہ ہےچیف الیکشن کمشنر سمیت پورا الیکشن کمیشن مستعفیٰ ہو، قانونی ٹیم مشورہ کررہی ہےاسلام آبادہائیکورٹ ودیگرعدالتوں میں جائیں گے۔

اسد قیصر نے مزید کہا کہ ہم اس حکومت کوکسی طورنہیں مانتے جس کےپاس مینڈیٹ ہےوہ اسمبلیوں میں بیٹھیں،عوام کامینڈیٹ چوری کرنے میں جو بھی ملوث ہوا سب کیخلاف قانونی کارروائی کریں گے اور جس نےعوام کےحقوق پرڈاکاڈالاوہ اس قابل نہیں کہ بات کی جائے۔

Comments

- Advertisement -