اسلام آباد: حکومت اور ایم کیو ایم پاکستان کے درمیان مذاکراتی دور ختم ہوگیا، وفاقی وزیر اسد عمر کا کہنا ہے کہ کراچی میں ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی دونوں کا مینڈیٹ ہے۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر اسد عمر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کراچی کو نظر انداز کیا جاتا رہا ہے، ترقیاتی منصوبے کراچی کا حق ہے، شہر کا معیشت میں اہم کردار ہے، خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ کراچی ملک کا 89 فیصد ٹیکس دیتا ہے، مسائل کا حل چاہتے ہیں۔
اسد عمر نے کہا کہ کشمکش کی بات نہیں دونوں پارٹیاں کراچی کے مسائل کا حل چاہتی ہیں، ایم کیو ایم سے جو بھی بات ہوئی اس میں وزارت کا کوئی مطالبہ نہیں تھا، شروع دن سے آج تک ایم کیو ایم نے وزارتوں کا مطالبہ نہیں کیا۔
کے ایم کے پاس کراچی کا کنٹرول ہونا چاہئے، خالد مقبول صدیقی
ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ کراچی پاکستان کے 5 بڑے شہروں میں شمار ہوتا ہے، کے ایم سی کے پاس کراچی کا کنٹرول ہونا چاہئے، وزیراعظم سے ایم کیو ایم پاکستان کے بہت سے مطالبات ہیں۔
خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ کراچی وفاق کا 65 اور سندھ کا 95 فیصد ریونیو پیدا کرتا ہے، ہمیں اعتراض ہوگا تو کمیٹی نہیں کمٹمنٹ تبدیل ہونے پر ہوگا، کراچی کے شہری ادارے کے پاس فنڈ کا کنٹرول ہونا چاہئے۔
ایم کیو ایم کے دوستوں سے اچھے ماحول میں بات ہوئی، گورنر سندھ
گورنر سندھ عمران اسماعیل کا کہنا ہے کہ کوئی ایسی گتھی نہیں جو سلجھائی نہ جاسکے، ایم کیو ایم کے دوستوں سے اچھے ماحول میں بات ہوئی۔
عمران اسماعیل کا کہنا تھا کہ میڈیا کو ایم کیو ایم پاکستان سے زیادہ وزارت کی فکر ہے۔