اسلام آباد : وفاقی وزیر ترقی و منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہ عید الفطر کے بعد چینی بحران کے ذمہ داروں کیخلاف کارروائی ہوگی، نظام بہترکیا جائیگا کہ آئندہ کوئی ڈاکا نہ ڈالے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں میزبان کاشف عباسی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
اسد عمر نے کہآ کہ قانون میں لکھاہے30نومبرتک کرشنگ شروع کی جائے، شوگر ملز مالکان کہہ رہے تھے ہمارا مطالبہ پورا نہ کیا گیا تو کرشنگ نہیں کریں گے، 2018میں جب چینی برآمد کافیصلہ ہوا اس وقت20لاکھ ٹن سرپلس تھی۔
جب چینی کی برآمد کی اجازت دی گئی اس وقت چینی کی کوئی قلت نہیں تھی، جبکہ ملک میں چینی کی کھپت56لاکھ ٹن ہے پیداوار اس سے زیادہ ہوئی تھی، میں تو آج بھی سمجھتا ہوں کہ چینی کی برآمد کی اجازت دینی چاہیے۔
مارکیٹ میں چینی موجود تھی پھر قیمت کیوں بڑھنا شروع ہوئی، میرے خیال سے چینی برآمد ہونی چاہئے تھی میں بلیک میل نہیں ہوا، اس بات کی میں ذمہ داری لے رہا ہوں کہ چینی برآمد کرنے کا فیصلہ ای سی سی میں کیا گیا۔
چینی برآمد کرنے کے لیے وزیراعظم عمران خان پر کسی قسم کا کوئی دباؤ نہیں ڈالا گیا، وزیراعظم عمران خان نے مجھے کوئی فیصلہ کرنے پرمجبورنہیں کیا، کوئی سبسڈی نہیں دی، چینی معاملے پر وزیراعظم عمران خان کا مجھ پر کسی طرح کا دباؤ نہیں تھا، وزیراعظم دباؤ ڈال کر کام کرارہے ہوتے تو دونوں کام ہوتے۔
ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ پنجاب کابینہ میں کیا گفتگو ہوئی اس کا جواب وہ ہی دے سکتے ہیں، چینی برآمد ہوتی رہی، سبسڈی ملتی ہے، عمران خان نے آکر تحقیقات کروائیں، وزیراعظم عمران خان بند کمروں کے معاملات عوام کے سامنے لے آئے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ عید کے بعد کیا ایکشن ہوگا، شہزاد اکبر کی ذمہ داری لگادی گئی ہے کہ عید کے بعد وہ لائحہ عمل بتائیں گے، ذمہ داروں کیخلاف کارروائی ہوگی، نظام بہتر کیا جائے گا کہ آئندہ کوئی ڈاکا نہ ڈالے، اس حوالے سے شہزاد اکبر کی ذمہ داری لگادی گئی ہے۔