بدھ, جنوری 29, 2025
اشتہار

بکریاں اور ڈسپلن

اشتہار

حیرت انگیز

یہ ضرور یاد رکھیے کہ انبیا کی غلامی یا ان کے نوکروں میں شامل ہونے کے لیے چھوٹے کام کو ضرور اختیار کریں۔ اگر آپ ان کی نوکری چاہتے ہیں تو! کیونکہ انہوں نے یہ کام کیے ہیں۔

میرا منجھلا بیٹا جب ایف اے میں تھا تو کہنے لگا، مجھے دو بکریاں لے دیں، پیغمبروں نے بکریاں چَرائی ہیں، میں بھی چراؤں گا۔ ہم نے اس کو بکریاں لے دیں، لیکن وہ پانچویں چھٹے دن روتا ہوا آ گیا اور کہنے لگا یہ تو بڑا مشکل کام ہے۔ میں ایک کو کھیت سے نکالتا ہوں تو دوسری بھاگ کر ادھر چلی جاتی ہے۔ پھر اس نے دونوں کے گلے میں رسی ڈال دی۔

میں نے بابا جی سے پوچھا کہ انبیا کو بکریاں چرانے کا حکم کیوں دیا جاتا تھا، تو بابا جی نے فرمایا کہ چونکہ آگے چل کر زندگی میں ان کو نہ ماننے والے لوگوں کا سامنا کرنا تھا۔ ان کا کفار سے واسطہ پڑنا تھا۔ اس لیے ان کو بکریوں کے ذریعے سے سکھایا جاتا تھا، کیونکہ دنیا میں جانوروں میں نہ ماننے والا جانور بکری ہی ہے۔ اپنی مرضی کرتی ہے۔

آپ نے دیکھا ہو گا کہ اب ہمارا کرکٹ کا موسم ہے، جو کہ ہمیشہ ہی رہتا ہے، اس پر غور کریں۔ میں تو اتنا اچھا watcher نہیں ہوں، لیکن میں محسوس کرتا ہوں کہ ہر بیٹسمین اپنے مضبوط ہاتھوں اور مضبوط کندھوں اور پر استقلال جمائے ہوئے قدموں، اپنے سارے وجود اور اپنے سارے Self کی طاقت کے ساتھ ہٹ نہیں لگاتا، بلکہ اس کے سر کی ایک چھوٹی سی جنبش ہوتی ہے، جو نظر بھی نہیں آتی۔ اس جنبش کے نہ آنے تک نہ چوکا لگتا ہے نہ چھکا۔ لگتا ہے جب وہ بیلنس میں آتی ہے، تب شارٹ لگتی ہے۔

سرکس کی خاتون جب تار پر چلتی ہے وہ بیلنس سے یہ سب کچھ کرتی ہے۔ میں ابھی جس راستے سے آیا ہوں، مجھے آدھ گھنٹہ کھڑا رہنا پڑا، کیونکہ ہماری بتّی تو سبز تھی، لیکن دوسری طرف سے آنے والے ہمیں گزرنے نہیں دیتے تھے اور راستہ نہ دے کر کہہ رہے تھے کہ کر لو جو کرنا ہے، ہم تو اس ڈسپلن کو نہیں مانتے۔

یہ سوچ خطرناک ہے، بظاہر کچھ باتیں چھوٹی ہوتی ہیں، لیکن وہ نہایت اہم اور بڑی ہوتی ہیں۔

(ممتاز ادیب اور ڈرامہ نگار اشفاق احمد کی سبق آموز باتیں)

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں