تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

"بچوں کو سمجھائیں کہ بچوں جیسی سیاست نہ کریں”

اسلام آباد: کم وبیش ایک ہفتے کے تعطل کے بعد آصف زرداری نے ایک بار پھر پی ڈی ایم سربراہ مولان فضل الرحمان سے ٹیلی فونک رابطہ کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق آصف زرداری نے سربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمان سے فون پر رابطہ کیا ہے، ٹیلی فونک گفتگو میں دونوں رہنماؤں کے درمیان سیاسی صورت حال پر گفتگو کی۔

ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمان نے گفتگو میں پیپلز پارٹی پر واضح کردیا کہ فیصلے کے مطابق قائدحزب اختلاف کی نشست ن لیگ کی ہے، پی ڈی ایم جماعتوں کےمشترکہ فیصلوں کا احترام کرناچاہیے، امید ہے کہ پیپلزپارٹی پی ڈی ایم کے فیصلوں کا احترام کرےگی، اس کے علاوہ گفتگو میں دونوں رہنماؤں نے تمام معاملات مل جل کر حل کرنے پر اتفاق کیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹیلی فونک گفتگو میں مولانا فضل الرحمان نے نون لیگ اور پی پی پی کی جانب سے ایک دوسرے کے مخالف بیانات پر اظہار مایوسی کرتے ہوئے کہا کہ زرداری اور نوازشریف بچوں کو سمجھائیں کہ بچوں جیسی سیاست نہ کریں۔سربراہ پی ڈی ایم نے یاد دہانی بھی کرائی کہ طے ہوا تھا چار اپریل سے پہلےکوئی کسی کے خلاف متنازع بیان نہیں دے گا، بلاول ،مریم سمیت دیگر رہنماؤں کے بیانات پر بہت مایوسی ہوئی، جو فیصلے پی ڈی ایم اجلاس میں ہوئے ان پر عمل ہونا چاہیے، استعفوں ،لانگ مارچ پر پی پی نے وقت مانگا ،سب انتظار کریں۔

یہ بھی پڑھیں:  پیپلز پارٹی اور ن لیگ میں ٹھن گئی، بلاول کا مریم نواز پر بڑا طنز

واضح رہے کہ دو روز قبل بلاول بھٹو زرداری نے مریم نواز اور ن لیگ پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ لاہور کا خاندان ہے جو ماضی میں سلیکٹ ہوتا رہا، ہماری رگوں میں سلیکٹ ہونا شامل نہیں ہے۔

پی پی چیئرمین کا کہنا تھا ہم سمجھتے ہیں کہ اپوزیشن کا کام حکومت کو نقصان پہنچانا ہے، پنجاب حکومت کے خلاف عدم اعتماد لانا موزوں ہے، جلسے جلسوں کی بجائے پنجاب کے خلاف عدم اعتماد سے زیادہ فائدہ ہوگا۔

Comments

- Advertisement -