تازہ ترین

آئی ایم ایف کا پاکستان کو سخت مالیاتی نظم و ضبط یقینی بنانے کا مشورہ

ریاض: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے سخت...

اسحاق ڈار ڈپٹی وزیراعظم مقرر

وزیرخارجہ اسحاق ڈار کو ڈپٹی وزیراعظم مقرر کر دیا...

جسٹس بابر ستار کے خلاف بے بنیاد سوشل میڈیا مہم پر ہائیکورٹ کا اعلامیہ جاری

اسلام آباد ہائیکورٹ نے جسٹس بابر ستار کی امریکی...

وزیراعظم کا دورہ سعودی عرب، صدر اسلامی ترقیاتی بینک کی ملاقات

وزیراعظم شہباز شریف کے دورہ سعودی عرب کے دوسرے...

اسلم اظہر: پاکستان میں شعبۂ نشدریات کی ایک عہد ساز شخصیت

پاکستان میں براڈ کاسٹنگ اور ٹیلی ویژن کے شعبہ کی اوّلین ممتاز اور باکمال شخصیات میں اسلم اظہر کا نام سرفہرست ہے جنھیں پاکستان ٹیلی وژن کا بانی کہا جاتا ہے۔ آج اس میڈیا لیجنڈ کی برسی منائی جارہی ہے۔

فنونِ لطیفہ اور پرفارمنگ آرٹ کے دلدادہ اسلم اظہر نے 1964 میں پی ٹی وی کی نشریات کا آغاز کیا اور اسے معیار و کمال کی بلندیوں تک پہنچایا۔ اسلم اظہر کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے حکومت نے انھیں ستارۂ پاکستان اور تمغہ حسنِ کارکردگی سے نوازا تھا۔

اسلم اظہر 1932 میں لاہور میں پیدا ہوئے تھے۔ سنہ 1954 میں کیمبرج یونیورسٹی سے قانون کی ڈگری حاصل کی اور اس کے بعد چٹاگانگ میں برما آئل کمپنی میں کچھ عرصہ نوکری کی۔ نوکری میں دل نہ لگا اور 1960 میں ملازمت کو خیر باد کہہ کر واپس کراچی چلے گئے۔

اسلم اظہر زرخیز اور تخلیقی ذہن کے مالک تھے اور اس زمانے کے تھیٹر جیسے مقبول میڈیم کے علاوہ وہ ہندوستان میں فلم سازی اور اس کی تیکنیک سیکھنے میں بھی دل چسپی رکھتے تھے، یہ اور بات تھی کہ وہ طالبِ‌ علم قانون کے رہے تھے۔ تاہم زمانۂ طالبِ علمی ہی میں‌ فنونِ لطیفہ سے متعلق سرگرمیوں میں حصّہ لینے والے اسلم اظہر جب کراچی لوٹے تو اپنے شوق اور دل چسپی کے میدان میں کام کرنے کا مصمم ارادہ کر لیا تھا، اس سلسلے میں آغاز فری لانسر کے طور پر کر دیا۔ انھیں محکمۂ اطلاعات کے لیے چند دستاویزی فلمیں بنانے کا موقع ملا۔ اسلم اظہر کو زیادہ لگاؤ تھیٹر سے تھا۔ اسی دوران اپنے دوست فرید احمد کے ساتھ کراچی آرٹس تھیٹر سوسائٹی قائم کی اور اس کے تحت کئی ڈرامے پیش کیے۔ یہاں ان کی ملاقات نسرین جان سے ہوئی اور دونوں رشتۂ ازدواج سے منسلک ہو گئے۔

سنہ 1964 میں حکومت نے جب ٹیلی وژن کی نشریات شروع کرنے کے لیے ایک جاپانی کمپنی کی خدمات حاصل کیں تو اس کی جانب سے اسلم اظہر سے بھی رابطہ کیا گیا۔ اب یہ کمپنی لاہور میں ٹی وی اسٹیشن کے قیام کے لیے کام کرنے جارہی تھی۔ اسلم اظہر اس پروجیکٹ کا حصّہ بنے اور ان کی سربراہی اور نگرانی میں یہ منصوبہ کام یاب ہوا۔ بعد میں انھیں پروگرام ڈائریکٹر بنا دیا گیا۔

اسلم اظہر بذاتِ خود نہایت منجھے ہوئے براڈ کاسٹر تھے۔ صدا کاری کا فن ان کی آواز کے زیر و بم کے ساتھ اپنی مثال آپ تھا۔ وہ ایک تخلیق کار اور اختراع ساز بھی تھے جن کے زمانے میں نت نئے آئیڈیاز اور مختلف تجربات کیے گئے اور وہ کام یاب ہوئے۔

1982-83 میں پی ٹی وی کی پہلی ایوارڈ تقریب اور متعدد شان دار اور طویل دورانیے کی نشریات کو اسلم اظہر کا تاریخی کارنامہ ہیں۔ 1970 کے انتخابات کی طویل ٹرانسمیشن بھی اسلم اظہر کی بدولت کام یاب ہوئی اور پی ٹی وی کے شان دار ریکارڈ کا حصّہ ہے۔

اسلم اظہر نے بہترین کیمرہ مینز، اداکار، ڈیزائنرز، اور رائٹرز کے ساتھ لاہور کے اور پھر کوئٹہ اور کراچی میں بھی ٹی وی اسٹیشن قائم کیے۔ پاکستان کی تاریخ کے مایہ ناز فن کار انہی کے دور میں پروان چڑھے۔

سنہ 1977 کے انتخابات سے قبل ذوالفقارعلی بھٹو کی حکومت میں ان کو پاکستان ٹیلی وژن تربیتی اکیڈمی کا سربراہ تعینات کیا گیا تھا۔ جنرل ضیا الحق کا وہ واحد دور تھا جب وہ ٹی وی سے منسلک نہیں رہے، تب وہ کراچی منتقل ہو گئے جہاں انہوں نے دستک تھیٹر گروپ کا آغاز کیا اور اپنے تھیٹر کے ذریعے سماجی مسائل کے بارے میں آگاہی پیدا کرنا شروع کی۔ بے نظیر بھٹو کے پہلے دور حکومت میں اسلم اظہر کو پاکستان ٹیلی وژن اور پاکستان براڈ کاسٹنگ کارپوریشن کا چیئرمین تعینات کیا گیا تھا۔

اسلم اظہر 2015ء میں آج ہی کے دن یہ دنیا ہمیشہ کے لیے چھوڑ گئے تھے۔

Comments

- Advertisement -