بدھ, فروری 5, 2025
اشتہار

بھارتی ریاست آسام میں بھی ہوٹلوں، ریسٹورنٹس اور تقاریب میں ’بیف‘ پر پابندی عائد

اشتہار

حیرت انگیز

بھارت کی ریاست آسام میں حکومت نے بیف (گائے یا بھینس کا گوشت) سے متعلق اہم فیصلہ کیا ہے۔

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق ریاست کے چیف منسٹر ہیمنت بسوا سرما نے حکم جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب کسی بھی ریسٹورنٹ یا ہوٹل میں بیف (گائے یا بھینس کا گوشت) نہیں ملے گا اور ساتھ ہی اسے عوامی تقریب یا کسی عوامی جگہ پر بھی کھانے کی اجازت نہیں ہوگی۔

رپورٹس کے مطابق دہلی میں آسام حکومت کی کابینہ کی آج میٹنگ کا انعقاد کیا گیا، جس میں کئی وزراء ویڈیو کانفرنسگ کے ذریعے شامل ہوئے۔ اس موقع پر بیف پر مکمل پابندی لگانے سے متعلق سخت فیصلہ کیا گیا۔

ہیمنت بسوا سرما کا کہنا تھا کہ ”ہم آسام میں 3 سال قبل گاو کشی روکنے کے لیے قانون لائے تھے۔ اس قانون کے باعث گاو کشی کو روکنے میں بڑی مدد ملی ہے۔

اُنہوں نے کہا کہ اب ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ آسام میں کسی بھی ریسٹورنٹ یا ہوٹل میں بیف (گائے یا بھینس کا گوشت) نہیں رکھا جائے گا۔

اس کے علاوہ کسی عوامی تقریب یا عوامی جگہ پر بھی بیف استعمال نہیں کیا جائے گا، اس لیے آج سے ہم نے ہوٹل، ریسٹورنٹ اور عوامی مقامات پر بیف کے استعمال کو پوری طرح سے بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

دوسری جانب نام نہاد جمہوریت کے دعویدار بھارت میں اقلیتوں کی عبادت گاہوں پر قبضے کرنے کا سلسلہ جاری ہے، اجمیر شریف کی درگاہ پر دعوے کے بعد ہندو سینا کے قومی صدر وشنو گپتا نے ہندوستانی محکمہ آثار قدیمہ کے ڈائریکٹر جنرل کو خط لکھ کر جامع مسجد دہلی کے سروے کا مطالبہ کیا ہے۔

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق ہندو سینا نے دعویٰ کیا ہے کہ اورنگ زیب نے جودھ پور اور ادے پور کے کرشنا مندروں کو گرا کر مورتیاں دہلی کی جامع مسجد دہلی کے قدموں میں دفن کر دی تھیں۔

نویں جماعت کے طلبہ نے ڈانٹنے پر ٹیچر کو مار ڈالا

ہندو سینا نے دعویٰ کیا کہ جامع مسجد میں مورتیوں کے باقیات موجود ہیں۔ اس کا ثبوت اورنگ زیب پر لکھی گئی کتاب ”مسیر عالمگیری“ اورنگ زیب نامہ میں موجود ہے جس کو ساقی مشتاق خان نے لکھا ہے۔ ان کتابوں میں اس کا ذکر موجود ہے۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں