تازہ ترین

اسرائیل سے تعلقات کے معاملے پر کسی ملک کی تقلید نہیں کریں گے، وزیر خارجہ

اسلام آباد: نگراں وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی کا...

الیکشن کمیشن کا ووٹرز لسٹیں غیر منجمد کرنے کا فیصلہ

اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے عام انتخابات...

بے نامی اداروں کے مکمل خاتمے کے لیے ایف بی آر کا بڑا فیصلہ

اسلام آباد: خانساموں، چوکیداروں اور مالیوں کے نام پر کمپنی...

افغانستان میں پاکستان مخالف سرگرمیوں میں ملوث 200 عسکریت پسند گرفتار

کابل : افغانستان میں طالبان کی عبوری حکومت نے...

سپریم کورٹ میں فیض آباد دھرنا نظرثانی کیس کی سماعت آج ہوگی

اسلام آباد : سپریم کورٹ میں فیض آباد دھرنا...

لندن آئی سے بڑا پتھر زمین کی طرف تیز رفتاری سے بڑھنے کا انکشاف

واشنگٹن: ناسا نے خبردار کیا ہے کہ لندن آئی سے بڑا ایک پتھر خلا سے برق رفتاری کے ساتھ زمین کی جانب بڑھ رہا ہے، اور یہ ممکنہ طور پر خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔

برطانوی میڈیا کے مطابق ناسا نے کہا ہے کہ ایک بہت بڑا ایسٹرائیڈ زمین کی جانب بڑھتا آ رہا ہے، ناسا نے اس پتھر کو Asteroid 2020ND کا نام دیا ہے، ایسٹرائیڈ وہ عظیم الجثہ پتھر ہیں جو خلا میں سورج کے گرد گھومتے ہیں۔

ناسا کا کہنا ہے کہ یہ پتھر لندن آئی سے ڈیڑھ گنا بڑا ہے، اور امکانی طور پر یہ زمین کے لیے پُر خطر خلائی پتھروں میں سے ہے، خیال رہے کہ لندن آئی یا ملینیم پہیا لندن میں دریائے ٹیمز کے جنوبی کنارے پر نصب دنیا کا وہ سب سے بڑا پہیا ہے جس کی ساخت 135 میٹر (443 فٹ) ہے اور اس کا قطر 120 میٹر ہے۔

ناسا نے اس پتھر کے بارے میں کہا ہے کہ یہ اگلے ہفتے ہمارے سیارے کے بہت قریب سے گزرے گا، اور یہ ممکنہ طور پر خطرناک ثابت ہو سکتا ہے، سائنس دانوں خبردار کیا کہ یہ سماوی پتھر زمین کے مدار کی جانب ہی بڑھ رہا ہے اور صرف 0.034 فلکیاتی یونٹس کے اندر ہمارے سیارے کے پاس سے گزرے گا۔ فلکیاتی (astronomical) یونٹ طوالت کا یونٹ ہے جو زمین سے لے کر سورج تک اندازے پر مبنی فاصلہ ہے اور یہ تقریباً 150 ملین کلو میٹرز کے مساوی ہے۔

سائنس دانوں نے اس خلائی پتھر کی پیمائش کے بارے میں بتایا کہ اس کی لمبائی 170 میٹر ہے، اور یہ اگلے جمعے، 24 جولائی کو زمین کے بالکل قریب آ جائے گا، اسپیس ایجنسی کا کہنا ہے کہ جن خلائی پتھروں کو نقصان دہ کہا جاتا ہے انھیں دراصل زمین کے زیادہ سے زیادہ قریب آنے کے امکان کے پیش نظر خطرناک قرار دیا جاتا ہے۔

ناسا کے مطابق وہ تمام ایسٹرائیڈز جو زمین کے مدار میں کم سے کم 0.05 اتصالی فاصلہ (MOID) رکھتے ہوں انھیں PHA (پوٹنشلی ہزرڈس ایسٹرائیڈ یعنی ممکنہ طور پر خطرناک) قرار دیا جاتا ہے۔

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اس پتھر کو ایک مدار میں کھسکایا جا سکتا ہے، جس سے دیگر سیاروں کی کشش ثقل کی وجہ سے یہ زمین کے علاقے کی خلا میں پہنچ جائے گا۔

Comments

- Advertisement -