اسلام آباد : انسداد دہشت گردی کی عدالت نے پانچ پولیس اہلکاروں پر فرد جرم عائد کردی اور ملزمان کے خلاف ٹرائل 27 اکتوبر کو شروع کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت میں اسامہ ستی قتل کیس کی سماعت ہوئی، سماعت میں عدالت نے کیس میں نامزد پانچوں پولیس اہلکاروں کی جانب سے فرد جرم عائد نہ کرنےکی درخواست مسترد کرتے ہوئے فرد جرم عائد کردی تاہم ملزمان کا صحت جرم سے انکار کیا۔
انسداد دہشتگردی عدالت کے جج محمدعلی وڑائچ نے ملزمان پر فرد جرم عائد کی ، عدالت نے ملزمان کے خلاف ٹرائل 27 اکتوبر کو شروع کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کیس کے گواہوں کو 27 اکتوبر کو طلب کرلیا۔
یاد رہے رواں سال 2 جنوری کو اسلام آباد جی ٹین میں اے ٹی ایس اہل کاروں کی فائرنگ سے کار سوار نوجوان 21 سالہ اسامہ ستی جاں بحق ہوگیا تھا۔ والد اسامہ ستی نے کہا تھا کہ میرے بیٹے کو جان بوجھ کر گولیاں ماری گئیں۔
واقعے کے بعد وفاقی پولیس نے قتل میں ملوث 5 اہل کاروں سب انسپکٹر افتخار، کانسٹیبل مصطفیٰ، شکیل، مدثر اور سعید کو قصور وار ثابت ہونے پر پولیس سروس سے برطرف کر دیا تھا، مقدمے میں 5میں سے 4ملزمان جیل میں قید ،ایک ضمانت پر ہے۔
بعد ازاں اینٹی ٹیررازم اسکواڈ کے اہل کاروں کے ہاتھوں قتل ہونے والے نوجوان اسامہ ستی کے کیس کی جوڈیشل انکوائری رپورٹ مکمل ہو گئی تھی ، رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ متعلقہ ایس پی اور ڈی ایس پی نے غیر ذمہ داری دکھائی، دونوں افسران کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے، اسامہ ستی کیس پر عوامی ردِ عمل شدید تھا، ملزمان کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ چلایا جائے۔