آسٹریلیا دنیا کا پہلا ملک بن گیا ہے جس نے بچوں کے سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی عائد کرنے کا بل منظور کر لیا ہے۔
دنیا بھر میں سوشل میڈیا کا استعمال عام ہو گیا ہے جہاں اس کے فوائد ہیں وہیں اس کے کئی نقصانات بھی ہے بالخصوص غیر مستند مواد کے حوالے سے یہ کم عمر افراد کے لیے یہ کسی تباہی سے کم نہیں۔
سوشل میڈیا کے کردار بالخصوص بچوں پر پڑنے والے منفی اثرات پر تو دنیا بھر میں بحث کی جاتی ہے تاہم اس حوالے سے آسٹریلیا نے عملی قدم اٹھاتے ہوئے بچوں کے سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی کے خلاف بل منظور کر لیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق آسٹریلیا کے ایوان نمائندگان نے آج ایک بل منظور کیا ہے, جس کے تحت اب 16 سال سے کم عمر کے بچوں پر سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی عائد کر دی جائے گی، تاہم اس قانون کو حتمی شکل سینیٹ دے گا۔
اس بل کے حق میں 102 اور مخالفت میں 13 ووٹ پڑے۔ ایوان نمائندگان میں آسٹریلیا کی بڑی سیاسی جماعتوں نے اس بل کی حمایت کی۔
اس قانون کے تحت ٹک ٹاک، فیس بک، اسنیپ چیٹ، ریڈٹ، ایکس اور انسٹاگرام سمیت کئی پلیٹ فارمز پر اگر چھوٹے بچوں کے اکاؤنٹس پائے جاتے ہیں تو ان سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر 50 ملین آسٹریلوی ڈالر ( 33 ملین امریکی ڈالر) تک کا جرمانہ عائد کیا جائے گا۔
منظور کردہ بل کے مطابق سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو اپنے صارفین کو حکومت کی طرف سے جاری کردہ شناختی دستاویزات بشمول پاسپورٹ یا ڈرائیونگ لائسنس فراہم کرنے پر مجبور کرنے کی اجازت نہیں ہوگی جب کہ خود پلیٹ فارم بھی حکومتی نظام کے ذریعے ڈیجیٹل شناخت کا مطالبہ نہیں کر سکتے۔
اگر اس ہفتے یہ بل قانون بن جاتا ہے، تو پلیٹ فارمز کے پاس یہ کام کرنے کے لیے ایک سال کا وقت ہوگا کہ وہ سزاؤں کے نفاذ سے قبل ایپس میں عمر کی پابندیوں کو کیسے نافذ کرتی ہیں۔
واضح رہے کہ پلیٹ فارمز نے تکنیکی تبدیلیوں کے لیے قانون سازی پر ووٹنگ کو کم از کم اگلے سال جون تک موخر کرنے کی اپیل کی تھی۔