لاہور : ایواسٹین انجکشن اسکینڈل کی تحقیقات میں ڈاکٹرز اور عملے کی وجہ سے مریضوں کی بینائی متاثر ہونے کا انکشاف سامنے آیا ، متاثرہ بیشتر افراد کی بینائی بحال ہونا ناممکن ہے۔
تفصیلات کے مطابق ایواسٹین انجکشن اسکینڈل کی تحقیقات میں اہم انکشافات سامنے آئے ، ذرائع نے بتایا کہ انجکشن لگانیوالے ڈاکٹرز اور عملےکی وجہ سے مریضوں کی بینائی متاثر ہوئی، انجکشن کے علیحدہ ڈوزز تیاری کے دوران مبینہ طور پرانفیکشن شامل ہوا۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ انجکشن کو علیحدہ اور سرنجز بھرنے کے دوران انفیکشن شامل ہوا، انجکشن کی تیاری والےمقامات پرصفائی کی صورتحال ابترپائی گئی تھی اور ایواسٹین انجکشن میں ملاوٹ کے ثبوت بھی ملےہیں۔
ذرائع پنجاب محکمہ صحت نے کہا کہ ایواسٹین انجکشن کی مقدار بڑھانے کیلئے مبینہ طور پر پانی ملایاجاتاتھا، ڈریپ ایکٹ کے تحت انجکشن کےالگ الگ ڈوزز بنانا قانونا جرم ہے اور ڈریپ ایکٹ کےتحت ویٹرنری انجکشن کی الگ ڈوزز بنانے کی اجازت ہے۔
ذرائع کے مطابق ملزمان سرنجز میں ایوسٹین انجکشن کی ڈوزز بنا کر رکھتے تھے، 4ایم ایل انجکشن سے0.5 ایم ایل کی 83ڈوززتیارکی جاتی تھیں جبکہ مریض کی آنکھ میں صفر اعشاریہ 5ایم ایل انجکشن لگایا جاتا تھا، انجکشن سے بیشتر مریضوں کی ایک آنکھ متاثرہ ہے۔
ذرائع نے مزید کہا کہ متاثرہ بیشتر افراد کی بینائی بحال ہونا ناممکن ہے، انجکشن سے متاثرہ بیشتر مریضوں کی آنکھ کا کورنیا ضائع ہو چکا ہے، متاثرہ مریضوں کی بینائی بحالی کا واحد حل کورنیا ٹرانسپلانٹ ہے، انجکشن سے متاثرہ مریضوں کو کورنیا ٹرانسپلانٹ کرانا ہو گا، کورنیاٹرانسپلانٹ کے بغیر آنکھ کی بینائی بحال نہیں ہو گی۔