تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

ایون فیلڈ ریفرنس: نواز شریف نے آخری 4 سوالوں کے جواب دے دیے

اسلام آباد: احتساب عدالت میں ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کے دوران سابق وزیر اعظم نواز شریف نے آخری 4 سوالوں کے جواب دے دیے۔

تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس پر سماعت ہوئی۔ سابق وزیر اعظم نواز شریف نے آخری 4 سوالات کے جوابات دے دیے۔

نواز شریف کا کہنا تھا کہ میں نے سر جھکا کر سرکاری نوکری کرنے سے انکار کیا، مشرف کا کیس روکنے کے لیے کوئی دباؤ قبول نہیں کیا اور مشرف کے خلاف واضح اور دو ٹوک مؤقف اختیار کیا۔

انہوں نے کہا کہ عمر بھر کے لیے نا اہلی، سیاست سے آؤٹ کرنا واحد حل سمجھا گیا، مجھے مشورہ نما دھمکیاں دی گئیں، میرا نام پاناما پیپرز میں نہیں تھا۔ سبق سکھانے کے لیے قید کیا گیا کال کوٹھڑیوں میں ڈالا گیا۔

نواز شریف نے کہا کہ مشرف سے پوچھا جائے افواج کو ذاتی مقاصد کے لیے کیوں استعمال کیا، زرداری اور ایک اہم رہنما میرے پاس آئے۔ دونوں نے مشرف کے غیر آئینی اقدام کی پارلیمنٹ سے توثیق کی بات کی۔ میں نے واضح کیا کہ اقدام آئینی قرار دینے کے بجائے کٹہرے میں کھڑا کرنا چاہیئے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ دھرنوں کے ذریعے لشکر کشی کی گئی، پیغام دیا گیا وزارت عظمیٰ سے مستعفی ہو یا طویل چھٹی پر باہر چلے جاؤ۔ ماتحت اداروں کے ملازم کا وزیر اعظم کو ایسا پیغام افسوس ناک ہے۔ آمریتوں نے پاکستان کے وجود پر گہرے زخم لگائے، آمروں کو بھی سزا ملنی چاہیئے۔

انہوں نے کہا کہ مسلح افواج کو عزت و احترام سے دیکھتا ہوں۔ فوج کی کمزوری کا مطلب ملک کے دفاع کی کمزوری ہے۔ دفاع وطن ناقابل تسخیر بنانے میں چند گھنٹے تاخیر نہیں کی۔

نواز شریف کا مزید کہنا تھا کہ مجھے بے دخل اور نا اہل قرار دینے والوں کو تسکین مل گئی ہوگی۔ سسیلین مافیا، گاڈ فادر، وطن دشمن اور غدار کہنے سے فرق نہیں پڑتا۔ میں پاکستان کا بیٹاہوں اس کا ایک ایک ذرہ جان سے پیارا ہے۔ کسی سے حب الوطنی کا سرٹیفکیٹ لینا توہین سمجھتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ داخلہ اور خارجہ پالیسی منتخب نمائندوں کے ہاتھ میں ہونی چاہیئے۔ 20 سال پہلے بھی وہی قصور تھا جو آج ہے۔ اس وقت بھی پاناما کا وجود تھا نہ آج ہے۔ جمہوریت کا تختہ الٹنے والوں پر بھی سوال اٹھنا چاہیئے۔

نواز شریف نے مزید کہا کہ ایٹمی دھماکے نہ کرتا تو خطے میں سخت عدم استحکام ہوتا۔ عالمی طاقتوں کی جانب سے 5 ارب ڈالر کا لالچ دیا گیا۔ پاکستان کی سر بلندی وقار اور عزت اربوں ڈالر سے زیادہ عزیز تھی۔ اکتوبر 1999 میں مشرف نے اقتدار پر قبضہ جما لیا۔ 3 نومبر 2007 کو مشرف نے آئین توڑا۔ ملک میں ایمرجنسی نافذ کروائی اور 60 ججوں کو گھروں میں قید کیا۔

انہوں نے کہا کہ ن لیگ نے مشرف کے غیر آئینی اقدام پر واضح مؤقف اختیار کیا۔ حکومت ملتے ہی مشرف کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت مقدمہ دائر کیا۔ مجھے مشورہ دیا گیا کہ ایسا نہ کیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ دیکھنا ہوگا 28 جولائی 2017 کے فیصلے نے ملک کو کیا دیا۔ سیاسی عدم استحکام اور بے یقینی کی صورتحال کو ہوا دی گئی، فیصلے سے عدلیہ اور نظام قانون کو کیا ملا؟ سینیٹ میں امیدواروں کو شیر کے نشان کے بجائے بے چہرہ کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ریفرنس میں 70 سے زائد پیشیاں بھگت چکا ہوں، جس پٹیشن کو 2 بار ناکارہ اور فضول قرار دیا گیا اسے کیسے معتبر کر دیا گیا۔ کیا جے آئی ٹی کے لیے واٹس ایپ کال، مخصوص افراد کا تقرر نہیں کیا گیا۔ کیا ماضی میں سپریم کورٹ کے کسی جج نے جے آئی ٹی کی نگرانی کی۔ جو جج میرے خلاف فیصلہ دے چکا اسے ہی نگران جج بنا دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ عدالت اس پر غور کرے کہ پر اسرار کہانی کیا کہہ رہی ہے۔ مائنس ون کا اصول طے پا جائے تو اقامے جیسا بہانہ کافی ہوتا ہے۔ میرا گناہ صرف یہ ہے کہ پاکستان کی بھاری اکثریت مجھے چاہتی ہے۔ آئین کے تحت حاکمیت رہنی چاہیئے میں بھی اسی راستے کا سپاہی ہوں۔ ’عوام پر اپنی مرضی مسلط نہ کریں، ادارے طے شدہ حدود میں رہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ خطرناک قیدیوں کی طرح مجھے زنجیروں سے طیارےکی سیٹ پر باندھا گیا۔ میرا طیارہ واپس پاکستان آیا تو ہوائی اڈے سے ہی واپس کر دیا گیا۔

اس سے قبل سماعت کے دوران نواز شریف کی جانب سے عدالت میں متفرق درخواست بھی دائر کی گئی جس میں کہا گیا کہ ریفرنسز میں گواہوں کے بعد نواز شریف کا بیان ریکارڈ کیا جائے۔

درخواست پر ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر نے اعتراض کیا جس کے بعد عدالت نے درخواست مسترد کردی۔

علاوہ ازیں نواز شریف نے اپنے دفاع میں گواہ لانے سے بھی انکار کردیا۔ انہوں نے کہا کہ استغاثہ میرے خلاف جرم ثابت کرنے میں ناکام رہا۔ میں اپنے حق میں گواہ کیوں لاؤں؟ نیب پراسیکیوشن میرے خلاف کچھ ثابت نہ کر سکی۔

نواز شریف کا بیان ریکارڈ کرنے کے بعد ایون فیلڈ ریفرنس کی مزید سماعت کل تک ملتوی کردی گئی۔ کل نواز شریف کی صاحبزادی اور داماد مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کا بیان قلمبند کیا جائے گا۔

خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -