تازہ ترین

چاند پر پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ مشن آج روانہ ہوگا

چاند پر پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ مشن آج چین...

دیامر: مسافر بس کھائی میں گرنے سے 20 مسافر جاں بحق، متعدد زخمی

دیامر: یشوکل داس میں مسافر بس موڑ کاٹتے ہوئے...

وزیراعظم نے گندم درآمد اسکینڈل پر سیکرٹری فوڈ سیکیورٹی کو ہٹا دیا

گندم درآمد اسکینڈل پر وزیراعظم شہبازشریف نے ایکشن لیتے...

پی ٹی آئی نے الیکشن میں مبینہ بے قاعدگیوں پر وائٹ پیپر جاری کر دیا

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے...

آذربائیجان کا نگورنو کاراباخ میں بڑا آپریشن، آرمینیائی فورسز نے سرنڈر کر دیا

باکو: آذربائیجان کی جانب سے متنازع علاقے نگورنو کاراباخ میں دہشت گردوں کے خلاف بڑا آپریشن شروع کرنے کے ایک ہی دن بعد آرمینیائی مسلح فورسز نے سرنڈر کر لیا ہے۔

روئٹرز کے مطابق آذربائیجان کے الگ ہونے والے علاقے نگورنو کاراباخ میں آرمینیائی علیحدگی پسند فورسز نے بدھ کے روز ہتھیار ڈال دیے اور جنگ بندی پر رضامندی ظاہر کر دی، باکو کی جانب سے اپنے علاقے پر مکمل کنٹرول بحال کرنے کے لیے گزشتہ روز ہی مسلح کارروائی شروع کی گئی تھی۔

آذربائیجان کے فوجی آپریشن میں 27 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے، 7 آذری فوجی بھی مارے گئے، آذربائیجان کی فوج نے 60 جنگی پوسٹوں پر کنٹرول حاصل کیا، 20 فوجی گاڑیاں، 40 توپ خانے، طیارہ شکن میزائل سسٹم اور 6 الیکٹرانک وار فیئر اسٹیشن تباہ کر دیے۔

آذری حکام نے وارننگ دی تھی کہ آرمینیائی علیحدگی پسند ہوش میں آ جائیں، ان کے پاس اب کوئی راستہ نہیں، غیر قانونی حکومت ختم کر کے ہتھیار ڈال دیں اور سفید جھنڈا لہرا دیں۔ آذربائیجان کی فوج کی طرف سے کارروائی شروع کرنے کے چوبیس گھنٹے بعد ہی نسلی آرمینیائی افواج نے جنگ بندی کے لیے روسی شرائط پر اتفاق کر لیا۔

کاراباخ افواج نے جو اہم مطالبات تسلیم کیے ہیں ان میں سے ایک مکمل طور پر غیر مسلح ہونا بھی ہے، معاہدہ بدھ کو دوپہر 1 بجے سے نافذ العمل ہو گیا ہے، خطے اور وہاں رہنے والے نسلی آرمینیائی باشندوں کے مستقبل پر بات چیت جمعرات کو شروع ہوگی۔ علیحدگی پسندوں نے سرنڈر کرنے کے باوجود دہائی دیتے ہوئے کہا ’’باکو فوج نے ہمارے دفاع حصار کو توڑ کر متعدد اہم مقامات پر قبضہ کیا اور اس طرح روسی امن دستوں نے جو شرائط پیش کیں ہمیں انھیں ماننے پر مجبور کر دیا گیا، اور دنیا نے کچھ نہیں کیا۔

کاراباخ حکام کا کہنا ہے کہ آذربائیجانی فوج کی جانب سے ’’انسداد دہشت گردی‘‘ کی کارروائیوں کے آغاز کے بعد سے کم از کم 32 افراد ہلاک اور 200 زخمی ہو چکے ہیں۔ ترک صدر رجب طیب اردوان نے ایک بیان میں کہا تھا کہ کاراباخ آذربائیجان کا حصہ رہے گا، علاقے کی حیثیت کو تبدیل کرنے کی کسی سازش کو ترکیہ کسی صورت قبول نہیں کرے گا۔

Comments

- Advertisement -