نیشنل کانگریس پارٹی کے رہنما بابا صدیقی کے صاحبزادے ذیشان صدیقی نے کہا ہے کہ لڑائی ابھی ختم نہیں ہوئی میں ایک شیر کا بیٹا ہوں۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنی جذباتی پوسٹ میں ذیشان نے اپنے والد کے قاتلوں کو للکارتے ہوئے کہا کہ ’لڑائی ابھی ختم نہیں ہوئی، میں ابھی زندہ ہوں اور تیار ہوں، میں ایک شیر کا بیٹا ہوں اور میری رگوں میں انہی کا خون دوڑ رہا ہے‘۔
ذیشان صدیقی نے کہا کہ انھوں نے میرے والد کو خاموش کرادیا لیکن وہ بھول گئے کہ وہ ایک شیر تھا اور میں ان کی دھاڑ اپنے اندر لیے ہوئے ہوں، ان کی لڑائی اب میری رگوں میں موجود ہے۔
’وہ انصاف کے لیے کھڑا رہے، انھوں نے تبدیلی کے لیے لڑائی کی اور غیر متزلزل حوصلے کے ساتھ طوفانوں کا مقابلہ کیا‘۔
بابا صدیقی کے بیٹے نے لکھا کہ ’جنھوں نے انھیں قتل کیا ہے اب ان کی نظریں میری طرف ہے اور وہ سمجھتے ہیں کہ وہ جیت گئے ہیں، میں انھیں واشگاف الفاظ میں بتانا چاہتا ہوں کہ میری رگوں میں شیر کا خون دوڑتا ہے۔
کانگریس کے ایک ایم ایل اے ذیشان صدیق نے کہا کہ بابا صدیق کے قتل کے باوجود وہ بے خوف اور اٹوٹ ہیں، میں اب بھی یہیں ہوں، بے خوف اور کسی سے نہ ڈرنے والا۔
ذیشان نے کہا کہ میرے والد نے غریب معصوم لوگوں کی جانوں اور گھروں کی حفاظت کرتے ہوئے اپنی جان گنوائی، آج میرا خاندان ٹوٹ گیا ہے لیکن ان کی موت پر سیاست نہیں ہونی چاہیے اور یقینی طور پر اسے رائیگاں نہیں جانا چاہیے۔ میرے خاندان کو انصاف چاہیے۔
خیال رہے کہ نیشنل کانگریس پارٹی کے لیڈر بابا صدیقی کو 12 اکتوبر کو ان کے بیٹے ذیشان کے آفس کے باہر قتل کردیا گیا تھا۔