پیر, مئی 12, 2025
اشتہار

پی ڈی ایم لاہور جلسے کا مین آف دی میچ کون؟ بابر اعوان نے بتا دیا

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد: مشیر پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا ہے کہ صرف پاکستان کا کپتان ’کراؤڈ پُلر ہے‘ 24 گھنٹے میں جنھوں نے اسلام آباد کا پریڈ گراؤنڈ بھر دیا تھا، آج پی ڈی ایم لاہور جلسے کا مین آف دی میچ ’ڈرون کیمرہ‘ ہے۔

اپنے ایک ٹویٹ میں بابر اعوان نے کہا کہ پاکستان کا کپتان 2 دن کی کال پر گریٹر اقبال پارک میں آزادی مارچ کا سونامی لایا تھا، تحریکیں جنون سے بنتی ہیں، کرپشن کے مال سے نہیں۔

مشیر پارلیمانی امور کا کہنا تھا 2 بجے سے کاؤنٹ ڈاؤن جاری ہے، لیکن عوام کا سمندر تو کیا، کوئی لہر بھی نظر نہ آئی، دو ماہ تیاری کی گئی اور 2 ہفتے مریم نے لاہوریوں کے ترلے اور منتیں کیں، لیکن لاہور تو کیا کارکن بھی باہر نہ نکلے۔

ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا کہ مینار پاکستان میں چند ہزار کرسیوں کی کارنر میٹنگ کا پنڈال بھی خالی ہے، پنجاب نے اپنا فیصلہ دے دیا، پی ڈی ایم ریجیکٹ ہے۔

واضح رہے کہ جلسے کی تعداد کے حوالے سے مختلف آرا سامنے آ رہی ہیں، پولیس ذرائع کے مطابق جلسے میں 8 ہزار سے ساڑھے 8 ہزار لوگ موجود ہیں، اسپیشل برانچ کے مطابق ساڑھے 9 ہزار سے 10 ہزار لوگ موجود ہیں، جب کہ آزاد ذرائع کے مطابق جلسے میں 9 ہزار سے 10 ہزار افراد موجود ہیں۔

پی ڈی ایم کا مینار پاکستان کا جلسہ تمام تر بدنظمیوں کے ساتھ شروع ہو چکا ہے، پنڈال میں اس وقت اندازوں سے بھی کم لوگ جمع ہوئے ہیں، جس کے بارے میں شیخ رشید نے کہا کہ پی ڈی ایم نے اپنی سیاسی قبر خود کھود دی ہے۔

پی ڈی ایم جلسے میں شدید بدنظمی، متعدد اہم رہنماؤں کو اسٹیج پر جانے سے روک دیا گیا

شدید بدنظمی کا یہ عالم رہا کہ متعدد اہم رہنماؤں کو بھی اسٹیج پر جانے سے روک دیا گیا، سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان عبدالمالک بلوچ کو اسٹیج پر جانے سے روکا گیا، تو وہ ناراض ہو کر واپس جانے لگے، پھر رضاکاروں نے ان سے معافی مانگی لیکن ڈاکٹرعبد المالک بلوچ نے اسٹیج پر جانے سے ہی انکار کر دیا، ان کا کہنا تھا 3 بار پنڈال میں جانے کی کوشش کی لیکن اندر نہ جا سکا، اب تقاریر پنڈال پر نہیں بلکہ نیچے کھڑے ہو کر سنوں گا۔

ادھر پی پی سینئر رہنما ثمینہ خالدگھرکی کو بھی اسٹیج پر جانے نہیں دیاگیا، جس پر وہ بھی ناراض ہو کر واپس روانہ ہو گئیں، ان کا کہنا تھا اس قدر بدنظمی اور بد تمیزی ہے کہ اوپر بھی نہیں جا سکی، بلاول اسٹیج پر ہیں اس لیے بدنظمی پر بات نہیں کرنا چاہتی۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں