بھارت میں جاری ورلڈ کپ میں پاکستان کرکٹ ٹیم کی پے در پے شکستوں کے بعد یہ سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ کیا میگا ایونٹ کے بعد بابر اعظم کو کپتانی سے فارغ کر دیا جائے گا۔
بھارت میں جاری آئی سی سی ون ڈے ورلڈ کپ میں پاکستان لگاتار چار میچز ہار کر انتہائی مشکلات سے دوچار ہو گئی ہے اور اس کی فائنل فور میں رسائی ایک بار پھر اگر مگر اور دیگر ٹیموں کے نتائج پر انحصار کر رہی ہے۔ ایسے میں قومی ٹیم کے کپتان بابر اعظم کے طرز کپتانی کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور میگا ایونٹ کے بعد ان سے کپتانی واپس لیے جانے کے سوالات بھی اٹھائے جانے لگے ہیں۔
اے آر وائی نیوز پر پاکستان کرکٹ بورڈ کی منیجمنٹ کمیٹی کے چیئرمین ذکا اشرف نے خصوصی انٹرویو دیا جہاں میزبان نے ان سے ماہرین اور شائقین کرکٹ کے ذہنوں میں گونجتا یہی سوال دہرایا کہ ورلڈ کپ میں بابر اعظم بطور کپتان اور بطور بیٹر اب تک ناکام رہے ہیں تو کیا ٹورنامنٹ کے بعد ان کو اس ذمے داری سے علیحدہ کر دیا جائے گا؟
سوال کے جواب میں ذکا اشرف نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ بابر اعظم نمبر ون بیٹر اور ہمارا اسٹار کرکٹر ہے تاہم ورلڈ کپ مکمل ہونے کے بعد اس کے نتائج پر ماہرین کرکٹ سے تجاویز لیں گے اور جو بھی پاکستان کرکٹ کے لیے بہتر ہو گا وہی فیصلہ کریں گے۔
چیئرمین پی سی بی منیجمنٹ کمیٹی نے مزید کہا کہ اس وقت ٹورنامنٹ جاری ہے تو جو سابق کرکٹرز چینلز پر دکانیں سجائے بیٹھے ہیں اور کرکٹرز پر تنقید کرکے ان کا مورال ڈاؤن کر رہے ہیں ان سے گزارش ہے کہ وہ مثبت انداز میں بات کریں جب ورلڈ کپ ختم ہو جائے تو پھر کھل کر تنقید کریں غلطیوں کی نشاندہی کریں تاکہ انہیں مستقبل میں درست کیا جا سکے۔
ان کا کہنا تھا کہ 10 سال قبل جب وہ پی سی بی چیئرمین تھے تو ہر پوزیشن پر کھلاڑیوں کے بیک اپ تیار ہوتے تھے ایک کھلاڑی پرفارم نہیں کرتا تھا تو اس کی جگہ دوسرے کو لاتے تھے لیکن میرے بعد آنے والوں نے اس پر کوئی کام نہیں کیا اور آج یہ صورتحال ہے کہ کسی بھی پوزیشن پر کھلاڑی کا بیک اپ نہیں ہے۔
ذکا اشرف نے کہا کہ اب تک جو کچھ ہو رہا ہے وہ سابقہ چیئرمین کی پلاننگ کے تحت ہو رہا ہے ورلڈ کپ کے بعد ہمارے منصوبے ہوں گے جس پر عملدرآمد کریں گے اور پھر ہم نتائج کے ذمے دار ہوں گے۔