تازہ ترین

کچھ بیکٹیریا مریخ پر بھی انسان کا پیچھا نہیں چھوڑیں گے، بڑی تحقیق

جرمن ماہرین نے ایک تحقیق میں انکشاف کیا ہے کہ کچھ بیکٹیریا ایسے بھی ہیں جو مریخ پر بھی انسان کا پیچھا نہیں چھوڑیں گے، اگر انسان مریخ پر جائے گا تو وہاں بھی وہ بیکٹیریا زندہ رہیں گے اور بیماری کا سبب بنتے رہیں گے۔

جرمن ایرو اسپیس سینٹر کی ایک نئی تحقیق کے مطابق انسانی جسم میں رہنے والے چند ایسے بیکٹیریا ہیں، جو جسم پر زیادہ دباؤ پڑنے سے بیماریوں کا سبب بنتے ہیں، چناں چہ مریخ پر یہ بیکٹیریا نہ صرف زندہ رہ سکتے ہیں بلکہ وہاں ان کی نشوونما بھی ممکن ہے۔

ایسٹرو بائیولوجی نامی سائنسی جریدے میں جنوری 2024 میں ایک ریسرچ شائع ہوئی تھی، اس میں کہا گیا تھا کہ انسانوں میں متعدد امراض کا سبب بننے والے 4 ایسے مائکروبز (جرثومے) ہیں جو مریخ کے شدید ماحول میں بھی زندہ رہ سکتے ہیں اور نشوونما بھی پا سکتے ہیں۔

جرثوموں کی یہ صلاحیت جانچنے کے لیے جرمن ایروسپیس سینٹر کے سائنس دانوں نے لیبارٹری میں مصنوعی طور پر مریخ کا ماحول تیار کر کے تجربات کیے، جس سے مذکورہ نتائج برآمد ہوئے ہیں۔ سائنس دان ایک عرصے سے مریخ پر انسانوں کی آبادکاری کے حوالے سے تحقیق میں مصروف ہیں، اور دنیا بھر کی اسپیس ایجنسیاں مریخ کی جانب مشن روانہ کر رہی ہیں تاکہ مستقبل کی منصوبہ بندی کے لیے مکمل ڈیٹا حاصل کیا جا سکے۔ اس ڈیٹا سے لیباٹریز میں تجربات کر کے یہ معلوم کرنے کی کو شش کی جا رہی ہے کہ انسان مریخ کے شدید ماحول اور انتہائی کم درجہ حرارت میں کس طرح زندہ رہ سکیں گے۔

محققین کے مطابق مریخ زمین سے نسبتاً قریب ہے اور مریخ کا ایک دن زمین کے ایک دن کی طرح چوبیس گھنٹے کا ہوتا ہے، اس لیے سائنس دان نظام شمسی کے دیگر سیاروں کی نسبت مریخ پر ممکنہ طور پر انسانی آبادیوں کے قیام میں زیادہ دل چسپی رکھتے ہیں حالاں کہ مریخ کی سطح پر درجہ حرارت انتہائی کم ہے اور وہاں ایسے دیگر عوامل کی صورت حال بھی نامناسب ہے، جنھیں کسی سیارے پر انسانی زندگی کے لیے لازمی سمجھا جاتا ہے۔

سائنس دانوں کی ٹیم کے سربراہ توماسو زکاریا کے مطابق لیبارٹری میں مریخ کا مصنوعی ماحول تیار کرنا ایک بڑا چیلنج ہوتا ہے۔ اس کے لیے پانی کی عدم موجودگی، ہوا کا انتہائی کم دباؤ، سورج کی جھلسا دینے والی الٹرا وائلٹ تابکار شعاؤں اور مہلک زہریلی نمکیات کو مصنوعی طریقے سے اکھٹا کرنا ہوتا ہے۔

انسانی جسم میں چار عام بیکٹیریا رہتے ہیں، جو یوں تو بے ضرر ہیں لیکن بیرونی عوامل یا دباؤ کے زیر اثر ہمارے لیے مہلک ثابت ہوتے اور مختلف بیماریوں کا سبب بنتے ہیں، مریخ کے تیار کردہ مصنوعی ماحول میں ان بیکٹیریا پر بار بار تجربات کیے گئے، حیرت انگیز طور پر یہ مائیکروبز نہ صرف اس شدید ماحول میں زندہ رہے بلکہ مصنوعی طور پر تیار کردہ مریخ کی مٹی یا ریگولتھ میں نشوونما بھی کی۔

محققین کے مطابق بیکٹیریا انتہائی سخت جان اور لچکدار ہوتے ہیں، جو زمین پر اربوں سالوں سے موجود ہیں، اس لیے مریخ یا کسی دوسرے سیارے یا سیارچے پر تحقیق کے لیے بیکٹیریا موزوں ترین سمجھے جاتے ہیں۔ جب بیکٹیریا کی کالونیوں کو مصنوعی مریخ کی مٹی میں رکھا گیا تو بیکٹیریا زہریلے اثرات سے مرے نہیں چار میں سے تین قسم کے بیکٹیریا زندہ رہے اور 21 دن تک ان کی نشوونما بھی نوٹ کی گئی۔

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ کم زور مدافعتی نظام والے خلا باز مریخ پر بیماریوں کا شکار جلد ہوں گے، اس لیے انھیں اپنے ساتھ بہت سی ادویات ساتھ لے جانا ہوں گی، اور ان جرثوموں کا مریخ میں زیادہ خطرناک بن جانا بھی قرین قیاس ہے۔

Comments

- Advertisement -