پاکستان نے خسارے میں جانے کے بعد آئرلینڈ کیخلاف سیریز تو جیت لی مگر بولرز کی خراب فارم نے ٹی 20 ورلڈ کپ کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔
تین ٹی 20 میچوں پر مشتمل سیریز کے پہلے میچ میں گرین شرٹس کو اپ سیٹ شکست کا سامنا کرنا پڑا وجہ بنی خراب فیلڈنگ کے ساتھ بدترین بولنگ جو آئرلینڈ کو دیے گئے 184 رنز کے ہدف کا دفاع نہ کر سکی۔ تاہم پہلی ٹھوکر کے ساتھ ہی قومی ٹیم کے ہوش آ گئے ٹھکانے۔
پہلا میچ ہارنے کے بعد لگاتار دو میچز جیت کر سیریز دو ایک سے اپنے نام کی اور اس جیت میں اہم کردار بیٹنگ کا رہا، بولنگ واجبی رہی۔
سیریز میں بولنگ لائن کے خراب پرفارمنس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ آخری دونوں میچوں میں میزبان آئرش ٹیم نے خوب کھل کر کھیلا اور مہمان پاکستان ٹیم کو 193 اور 178 رنز کا ہدف دیا جو بلے بازوں کی شاندار کارکردگی کی بدولت حاصل کیا گیا۔
قومی کپتان بابر اعظم اور محمد رضوان نے تین میچوں میں دو، 2 نصف سنچریاں اسکور کیں اور حیران کن مماثلت کے ساتھ 132، 132 رنز بنا کر مشترکہ طور پر ٹاپ اسکورر رہے۔ اعظم خان نے بھی پاور ہٹنگ کے جوہر دکھائے۔
بیٹنگ میں نوجوان اوپنر صائم ایوب جن سے کپتان اور ٹیم انتظامیہ کو بہت امیدیں ہیں۔ نیوزی لینڈ کے بعد اس سیریز میں بھی ناکام رہے اوار تین میچوں میں صرف 65 رنز ہی بنا سکے جن میں ان کا ہائی اسکور 45 رنز رہا۔
نیوزی لینڈ کیخلاف ہوم سیریز کی طرح آئرلینڈ کیخلاف یہ سیریز بھی شاہین شاہ آفریدی کے لیے شاندار رہی۔ اسٹار فاسٹ بولر نے تین میچوں میں سات وکٹیں حاصل کیں۔ عباس آفریدی نے تین میچز میں 6 وکٹیں اڑائیں۔
تاہم کپتان اور ٹیم منیجمنٹ کے لیے سینیئر فاسٹ بولر محمد عامر اور نسیم شاہ کی خراب فارم سر درد بن گئی ہے۔ دونوں بولر پوری سیریز میں صرف دو، دو وکٹیں لینے میں ہی کامیاب رہے جب کہ اس کے عوض رنز بھی خوب دیے۔
سیریز میں پاکستان کا اسپن ڈیپارٹمنٹ کمزور رہا۔ مسٹری اسپنر ابرار احمد کو تینوں میچوں میں موقع نہ مل سکا۔ شاداب خان نے پہلے ہی میچ میں بغیر وکٹ لیے 54 رنز دے ڈالے۔
پاکستانی بولنگ لائن کی بدترین ناکامی کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ وہ رینکنگ میں نچلے نمبروں پر موجود آئرش ٹیم کو ایک بار بھی آل آؤٹ نہ کر سکے جب کہ فیلڈنگ بھی مایوس کن رہی اور چار کیچز ڈراپ کیے گئے۔
ٹی 20 ورلڈ کپ میں اب تک کھیلی گئی 10 بڑی اننگز
پاکستان ٹیم آئرلینڈ سے تو جیت گئے لیکن انگینڈ جیسی مضبوط ٹیم کے خلاف یہاں کی گئی غلطیوں پر قابو پانا ہوگا کیونکہ اس کے بعد گرین شرٹس نے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کا معرکہ سر کرنے امریکا اور ویسٹ انڈیز جانا ہے۔