تازہ ترین

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان

وزیراعظم شہبازشریف نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی...

’جس دن بانی پی ٹی آئی نے کہہ دیا ہم حکومت گرادیں گے‘

اسلام آباد: وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور...

5 لاکھ سے زائد سمز بند کرنے کا آرڈر جاری

ایف بی آر کی جانب سے 5 لاکھ 6...

اسٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف سے 1.1 ارب ڈالر موصول

کراچی: اسٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف سے 1.1...

سابق وزیراعظم شاہد خاقان کے سر پر لٹکی نیب کی تلوار ہٹ گئی

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے سر پر لٹکی...

بسترِ مرگ پر بادشاہ کا سوال

ایک بادشاہ کی چار بیویاں تھیں۔ یوں تو وہ سبھی سے بہت محبت کرتا تھا، مگر ہر بیوی کے ساتھ اس کا الگ رویہ اور سلوک تھا۔

چوتھی بیوی بادشاہ کی نورِ نظر تھی۔ بادشاہ اسے اکثر بیش قیمت تحائف دیتا اور باقی بیویوں کے مقابلے میں اُس کا جھکاؤ چوتھی بیوی کی طرف زیادہ تھا۔

بادشاہ کی تیسری بیوی انتہائی خوب صورت تھی اور بادشاہ ہمیشہ دربار میں اُس کو اپنے ساتھ تخت پر بٹھاتا تھا۔

دوسری بیوی سمجھدار، بُردبار، مہربان اور تحمل مزاج تھی اور بادشاہ جب بھی کسی مشکل سے دوچار ہوتا اپنی اسی بیوی سے مشورہ کرتا اور اُس کے کہنے پر عمل بھی کرتا۔

اس بادشاہ کی پہلی بیوی انتہائی وفا شعار اور ساتھ نبھانے والی خاتون تھی۔ اسی کی ہمّت اور حوصلہ افزائی نے بادشاہ کو اس سلطنت اور تاج و تخت کا مالک بنایا تھا مگر بادشاہ اُسے نظر انداز کر دیا کرتا تھا اور کبھی اُس کے کسی کام کی تعریف نہیں کی تھی۔

ایک روز بادشاہ بیمار پڑ گیا۔ یہ بیماری اتنی بڑھ گئی کہ بادشاہ کو محسوس ہونے لگا کہ وہ اس دنیا میں کچھ دن کا مہمان ہے۔ وہ بستر پر پڑا سوچ رہا تھا کہ "میں کیسا بادشاہ ہوں؟، میری چار بیویاں ہیں اور جب میں مروں گا تو تنہا مروں گا۔ کوئی بھی میرے ساتھ نہیں جائے گا۔” اس نے اپنی چوتھی بیوی سے کہا ” میری نُور نظر میری موت قریب ہے، میں چاہتا ہوں تم بھی میرے ساتھ چلو تاکہ قبر کی تنہائی میں میرا ساتھ دے سکو۔” اس نے بادشاہ کی بات سن کر منہ دوسری طرف پھیر لیا اور پھر کمرے سے باہر چلی گئی۔ بادشاہ کو بڑا ملال ہوا۔ اس نے یاد کیا کہ کیسے وہ اس بیوی کی خاطر کرتا تھا اور اس کے لیے ہر آسائش مہیا کررکھی تھی۔ اس نے اپنی تیسری بیوی کو بلایا اور اس سے یہی بات کی مگر اس نے بھی ساتھ چلنے سے انکار کر دیا۔

دونوں بیویوں کی ایسی سرد مہری دیکھ کر بادشاہ کا دل ڈوبنے لگا تو اُس نے اپنی دوسری زوجہ سے ساتھ چلنے کی درخواست کی۔ دوسری والی بولی، ” بادشاہ سلامت آپ خود ہی تو فرماتے ہیں، مرنے والوں کے ساتھ مرا نہیں جاتا۔ لہٰذا یہ منزل آپ کو تنہا ہی پار کرنی پڑے گی۔” بادشاہ نے مایوس ہوکر اس سے منہ پھیر لیا۔

ان تینوں بیویوں کو آزمانے کے بعد جب بادشاہ تکلیف اور بے بسی کے ساتھ چھت کی طرف دیکھے جارہا تھا تو اس کے کانوں میں چوتھی بیوی کی آواز پڑی، وہ کہہ رہی تھی ”بادشاہ سلامت! میں آپ کے ساتھ چلوں گی جہاں بھی آپ جائیں گے میں ساتھ دوں گی۔” بادشاہ نے چوتھی بیوی کی طرف دیکھا جو دراصل بادشاہ کے التفات سے محرومی اور کسی موقع پر اہمیت نہ دیے جانے کے سبب ذہنی اذیت سے گزرتی رہی تھی، اور وہ انتہائی لاغر ہوچکی تھی۔ اس کی رنگت زردی مائل نظر آرہی تھی۔ بادشاہ نے اسے قریب پاکر انتہائی رنجیدہ لہجے میں کہا ” میری حقیقی غم خوار! ہائے صد افسوس، کاش میں نے تمہارا خیال اُس وقت رکھا ہوتا جب میرے قبضۂ قدرت میں اختیار تھا۔” یہ جملہ ادا کر کے بادشاہ کا سَر ایک طرف ڈھلک گیا۔ وہ اس دارِ فانی سے کوچ کر گیا تھا۔

اس کہانی میں ایک سبق اور دنیا کی ایک حقیقت پوشیدہ ہے کہ گویا ہر انسان کی زندگی میں چار بیویاں ہوتی ہیں، چوتھی بیوی اُس کا جسم ہے جس کو توانا رکھنے کے لیے وہ ساری زندگی کوشش کرتا ہے مگر ایک دن اُسے یہ جسم چھوڑنا پڑتا ہے۔

تیسری بیوی اس کا مال اور منصب ہے جو مرنے پر چھوٹ جاتا ہے اور دوسروں میں تقسیم ہو جاتا ہے۔ دوسری بیوی کو اگر ہم اس کے رشتہ دار، دوست احباب فرض کریں تو ان کا حال ایسا کہ یہ ہر انسان کے مرنے کے بعد قبر تک اُس کا ساتھ دیتے ہیں اور پھر واپس اپنی عارضی زندگی کی طرف لوٹ جاتے ہیں۔

پہلی بیوی کی مثال انسان کی روح جیسی ہے جس کا ہم ساری زندگی خوب صورت جسم حاصل کرنے کی چاہت، دولت، منصب و جاہ، شان و شوکت حاصل کرنے کی آرزو میں اور محفل عیش و طرب سجانے کے دوران خیال نہیں رکھ پاتے اور کوئی اہمیت نہیں دیتے، جب ہمیں اس کی ضرورت پڑتی ہے تب تک یہ ضیف و لاغر ہو چکی ہوتی ہے۔ ہمیں پہلی بیوی یعنی اپنی روح اور سیرت و کردار کو مضبوط بنانے پر توجہ دینی چاہیے اور یہی وہ سب ہے جو ہمارے مرنے کے بعد قبر میں ہمارا مضبوط سہارا بنتا ہے۔

(قدیم اور سبق آموز کہانیاں)

Comments

- Advertisement -