اتوار, جنوری 12, 2025
اشتہار

گوادر اور لسبیلہ میں لیویز فورس کا پولیس میں انضمام مکمل

اشتہار

حیرت انگیز

کوئٹہ: گوادر اور لسبیلہ میں لیویز فورس کا پولیس میں انضمام مکمل ہوگیا جس سے قانون نافذ کرنے کے نظام میں مضبوطی آئے گی۔

ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند نے بتایا کہ انضمام سے قانون نافذ کرنے کا نظام مضبوط ہوگا، اقدام سے مؤثر پولیسنگ اور اداروں کے مابین بہتر ہم آہنگی پیدا ہوگی۔

شاہد رند نے کہا کہ انضمام کا اقدام عوام کے تحفظ اور سلامتی کیلیے غیر معمولی پیشرفت ہے، انضمام سے بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال بہتر ہوگی۔

- Advertisement -

یہ بھی پڑھیں: قبائلی اضلاع میں فرائض سرانجام دینے خاصہ دار اور لیویز فورس کو پولیس میں ضم کرنے کا اعلان

4 جنوری 2025 کو بلوچستان اسمبلی میں لیویز فورس کو ضم کرنے اور بی ایریا کو اے ایریا میں شامل کرنے کے خلاف مشترکہ قرارداد پیش کر دی گئی تھی۔

مشترکہ قرارداد رحمت صالح بلوچ نے اپوزیشن لیڈر و دیگر ارکان کی جانب سے پیش کی تھی جس کے متن میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ لیویز فورس کو بہتر انداز میں مضبوط کیا جائے۔

قرارداد کے متن میں کہا گیا تھا کہ صوبے کے 85 فیصد رقبے میں امن بحالی کیلیے لیویز فورس اہم کردار ادا کر رہی ہے، وزیر اعلیٰ سرفراز بگٹی کے حکم کے باوجود لیویز فورس کو جدید اسلحہ اور تربیت فراہم نہیں کی گئی، اس کے ضم اور بی ایریا کو اے ایریا میں شامل کرنے کو روکنے کیلیے اقدامات کریں۔

رکن رحمت صالح بلوچ نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا تھا کہ لیویز فورس کو پولیس میں ضم نہ کیا جائے کیونکہ اس نے امن برقرار رکھا ہے لہٰذا اسے زیادہ مضبوط کیا جائے، اربن ایریا میں اے ایریا کی نسبت جرائم کی شرح کم ہے۔

اس پر یونس عزیز نے کہا تھا کہ مشرف دور میں لیویز فورس کو ختم کرنے کا تجربہ ناکام رہا، اس اسمبلی نے اس کو بحال کر دیا تھا۔

برکت رند نے مطالبہ کیا تھا کہ اس کی پوسٹیں بڑھائی جائیں جبکہ جہانزیب مینگل کا کہنا تھا کہ لیویز فورس تنازعات ختم کرواتی ہے۔

صوبائی وزیر نور محمد دمڑ کا کہنا تھا کہ اس کو ختم کرنے کا کوئی معاملہ کابینہ کے سامنے نہیں آیا ہے۔

خیر جان بلوچ نے اپنا مؤقف پیش کیا تھا کہ لیویز فورس نے بلوچستان کے حالات کنٹرول کرنے میں اہم کردار ادا کیا، یہ قبائلی روایات کی مطابق کام کرتی ہے لہٰذا اس کی ضرورت پوری کریں تاکہ امن مزید بہتر بنانے میں کردار ادا کر سکے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں