ڈھاکا: بنگلادیش کے آرمی چیف نے ملک میں ہونے والے پرتشدد ہنگاموں پر اظہار شرمندگی کر دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق بنگلادیش کے آرمی چیف جنرل وقار الزماں نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’جو کچھ گزشتہ 2 روز میں ہوا اس پر ہم شرمندہ ہیں۔‘‘
انھوں نے کہا ’’ہم نے صورت حال کو سنبھالنے کی ہر ممکن کوشش کی، پرتشدد کارروائیوں میں ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا، اب ملک بھر میں حالات میں نمایاں بہتری آ رہی ہے۔‘‘
آرمی چیف جنرل وقار الزمان نے بدھ کو ٹی وی پر بریفنگ میں کہا کہ مسلح افواج ڈاکٹر یونس کی ہر ممکن مدد کریں گی۔ انھوں نے کہا کہ محمد یونس بنگلادیش کی ایک ’جمہوری عمل‘ کے ذریعے قیادت کریں گے۔
بنگلادیش میں نوبیل انعام یافتہ ڈاکٹر یونس کی عبوری کابینہ آج حلف اٹھائے گی
قبل ازیں، روئٹرز نے رپورٹ کیا تھا کہ حسینہ واجد کے ملک سے فرار سے ایک رات قبل، یعنی اتوار کو آرمی چیف نے اپنے جرنیلوں کے ساتھ ایک میٹنگ کی تھی، جس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ کرفیو نافذ کرنے کے لیے فوجی اپنے شہریوں پر گولیاں نہیں چلائیں گے۔ اس میٹنگ کے بعد جنرل وقار الزمان نے حسینہ واجد کے دفتر پہنچ کر وزیر اعظم کو بتایا کہ ان کے حکم کے مطابق فوجی اس لاک ڈاؤن پر عمل درآمد کرنے سے قاصر ہیں۔ یہ ایک واضح پیغام تھا کہ حسینہ کو اب فوج کی حمایت حاصل نہیں رہی۔
واضح رہے کہ اتوار کے دن جب ملک گیر جھڑپوں میں کم از کم 91 افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہوئے تو ملک بھر میں کرفیو نافذ کیا گیا، یہ جولائی میں حسینہ واجد کے خلاف طلبہ کی قیادت میں شروع ہونے والے مظاہروں کے بعد سے مہلک ترین دن تھا۔