پشاور: ترجمان خیبر پختونخوا حکومت بیرسٹر محمد علی سیف نے چینی کی قیمتوں کے معاملے پر وفاقی حکومت پر سخت تنقید کی ہے۔
مشیر اطلاعات کے پی بیرسٹر سیف نے اپنے بیان میں کہا کہ چینی کی قیمت اور حکومتی وزرا کی تنخواہیں بڑھ رہی ہیں، اور اس اضافے کی وجہ یہ ہے کہ کارخانوں اور حکومت کے مالکان ایک ہیں۔
بیرسٹر سیف نے کہا ’’خام چینی درآمد کا حکومتی فیصلہ دراصل حکمران چینی مافیا کو فائدہ پہنچانے کی کوشش ہے، شوگر مافیا نے ناجائز منافع سے اپنی عید تو میٹھی کر لی لیکن عوام کی عید پھیکی کر دی ہے۔
کے پی ترجمان نے کہا ’’عرفان صدیقی سے اپیل ہے کہ وزیر اعظم سے کہیں تنخواہ لے لیں لیکن چینی کی قیمت کم کرا دیں۔‘‘
حکومت کا دہرا معیار : اشرافیہ کو ریلیف اور تنخواہ دار طبقہ محروم، ایسا کیوں؟
بیرسٹر سیف نے کہا سرکولیشن سمری سے وزرا کی تنخواہوں میں 188 فی صد اضافے کی منظوری لی گئی ہے، اس سے 20 مارچ کے وفاقی کابینہ کا رضا کارانہ کام کرنے کا اعلان جھوٹ ثابت ہو گیا ہے۔
مشیر اطلاعات نے پاک افغان مسئلے پر کہا کہ ہم پہلے دن سے کہہ رہے ہیں کہ معاملات کا حل مذاکرات ہیں، وفاق کو افغانستان کے ساتھ باضابطہ رابطہ کرنا چاہیے، اس سلسلے میں نمائندہ خصوصی محمد صادق کا دورہ افغانستان اچھی پیش رفت ہے۔
بیرسٹر سیف نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’’اعتراض ہے‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ افغان سرحدی علاقے کو کوئی کنٹرول نہیں کر سکتا، یہ دنیا کی مشکل ترین سرحدوں میں سے ایک ہے، وفاق اگر ہمیں ہمارے پیسے دے دے تو دہشت گردی کی جنگ میں وفاق کی ضرورت ہی نہ پڑے۔