ماسکو: شام سے بشار الاسد کے فرار کی خبر تو پہلے ہی روز آ گئی تھی، تاہم انھیں کیسے فرار کرایا گیا، اور کس نے مدد کی، یہ تفصیلات ابھی سامنے آ رہی ہیں۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق شام سے فرار ہوتے وقت بشارالاسد کو محفوظ طور پر روس پہنچنے کا انتظام روسی وزیر خارجہ نے کیا تھا۔
روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے قطر اور ترکیہ کے ذریعے بشارالاسد کی شام سے بہ حفاظت روانگی کا بندوبست کیا، روسی وزیر خارجہ نے یقینی بنایا کہ بشارالاسد کو لے کر جانے والے روسی طیارے کو نشانہ بنانے یا روکنے سے باز رہا جائے۔
بشار الاسد نے اپنے فرار کو رشتہ داروں، قریبی ساتھیوں اور فوجی حکام یہاں تک کہ اپنے بھائی ماہر الاسد سے بھی پوشیدہ رکھا، بشار الاسد نے اپنے مشیروں کو تقریر لکھوانے کے لیے بلایا اورخود ایئرپورٹ چلے گئے۔
شام میں ’’نئے دور کی صبح‘‘ کا جشن، رات بھر آتش بازی
واضح رہے کہ شامی صدر بشارالاسد کے خاندان کے نصف صدی کے اقتدار کے خاتمے پر گزشتہ رات شامی شہری ہزاروں کی تعداد میں ’’نئے دور کی صبح‘‘ کا جشن منانے سڑکوں پر نکل آئے، اور زبردست آتش بازی کی۔ دمشق کے امیہ اسکوائر پر لوگوں اور گاڑیوں کا ہجوم رہا، اور ہر طرف جھنڈوں کی بہار دکھائی دی۔ اسلام پسند گروپ حیات تحریر الشام کے سربراہ ابو محمد الجولانی نے شامی باشندوں سے اپنی خوشی کا اظہار کرنے کے لیے سڑکوں پر نکلنے کی اپیل کی تھی۔
شام میں رجیم چینج کے بعد روسی فوج ایئر بیس خالی کرنے لگا ہے، فوجی ساز و سامان جہازوں میں منتقل کرنے کی سیٹلائٹ تصاویر سامنے آئی ہیں، ترکیہ 12 سال بعد آج دمشق میں اپنا سفارت خانہ دوبارہ کھول رہا ہے، عرب لیگ نے شامی علاقے میں اسرائیلی حملوں اور بفرزون پر قبضے کی مذمت کی ہے۔