سری نگر: بھارت کے غیر قانونی اقدام کے خلاف مقبوضہ کشمیر میںاحتجاج اور مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے.
برطانوی خبر رساں ادارے نے بھارتی دعووں کا پردہ چاک کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں نماز جمعہ کے بعد بڑے پیمانے پر مظاہرے ہوئے۔
کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کرنے کے فیصلے کو کشمیریوں نے قبول نہیں کیا، مظاہروں سے بوکھلاہٹکی شکار بھارتی انتظامیہ نے نہتے شہریوں پر فائرنگ کی، جس سے متعدد افراد شدید زخمی ہوگئے، جن کی حالت تشویش ناک ہے۔
WATCH: Despite government saying reports of protests in Saura were completely fabricated, see exclusive BBC footage here for the truth. Thousands marched, police fired on protesters, dozens injured #Kashmir #BBCUrdu pic.twitter.com/J0S72XuK1W
— Nicola Careem (@NicolaCareem) August 10, 2019
موصولہ اطلاعات کے مطابق سخت کرفیو بھی مظاہرین کو روک نہ سکا، گزشتہ روز نماز جمعہ کے بعد ہزاروں افراد نے صورہ کے علاقے میں احتجاجی مارچ کیا اور انڈیا مخالف نعرے بازی کی۔ پولیس نے مظاہرہن کو منتشر کرنے کے لیے فائرنگ کا سہارا لیا اور آنسو گیس کے شیل فائر کیے۔
بی بی سی جنوبی ایشیا بیورو چیف کی خصوصی رپورٹ نے بھارت کا اصل چہرہ عیاں کر دیا، رپورٹ کے مطابق لداخ میں بھی مودی سرکار کے ظالمانہ اقدام کے خلاف احتجاج کیا گیا.
مظاہرین کی جانب سے ’ہم کیا چاہتے آزادی‘ اور ’انڈیا کا آئین نامنظور‘ کے نعرے لگائے گئے، جلوس میں بچے، جوان اور بوڑھے شامل تھے، جلوس پر پولیس کی فائرنگ سے درجنوں افراد کے زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔