بیجنگ: چین میں ماہرین نے نئی طبی تحقیق سے دریافت کیا ہے کہ کروناوائرس موسم سرما میں خطرناک ثابت ہوسکتا ہے، کرونا اور فلو کے میلاپ سے کووڈ 19 کی افزائش بڑھ جائے گی۔
غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق چین میں ہونے والی تحقیق سے پتا چلا ہے کہ کرونا اور انفلوائنزا(نزلہ) کے وائرسسز آپس میں مل جائیں تو کووڈ 19 کی نقول بننے کی شرح 10 ہزار گنا بڑھ سکتی ہے، اس طرح سردیوں کے دوران کرونا تیزی سے پھیل سکتا ہے جس سے زیادہ لوگ متاثر ہوں گے۔
رپورٹ کے مطابق ماہرین نے لیبارٹری ٹیسٹوں سے مشاہدہ کرکے بتایا کہ کرونا اور فلو دونوں کسی شخص کو لگ جائے تو اس کے جسم میں کرونا کی نقول کا عمل دس ہزار گناہ بڑھ جائے گا، انفلوائنزا اے وائرس بیماری کے چند گھنٹوں کے اندر انسانی خلیات کی ساخت میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں لاتا ہے۔
کروناوائرس اتنی تیزی سے دنیا بھر میں کیسے پھیلا؟ وجہ سامنے آگئی
اور یہ تبدیلی کرونا کو دیگر خلیات پر حملے اور وائرس کے نقول میں مدد فراہم کرے گی، یہ ریسرچ ووہان یونیورسٹی کی اسٹیٹ کی لیبارٹری آف وائرلوجی میں ہوئی تاہم اب تک کسی جریدے میں شایع نہیں ہوئی ہے۔
اس تحقیق کی سربراہی کرنے والے شوکے نامی پروفیسر کا کہنا ہے کہ دنیا کے شمالی کرے میں جلد شروع ہونے والا فلو سیزن کرونا کی وبا سے جڑ سکتا ہے جو کہ عوامی صحت کے لیے ممکنہ طور پر سنگین خطرہ ہے۔
خیال رہے کہ فلو(نزلہ) اور کووڈ 19 کی اکثر علامات ملتی جلتی ہیں اور دنیا بھر میں ماہرین کو خدشہ ہے کہ اس سے امراض کی تشخیص کا عمل پیچیدگیوں کا شکار بھی ہوگا، کرونا میں کھانسی اور نزلہ جیسے علامات انفلوائنزا میں بھی ہوتی ہیں۔
واضح رہے کہ چین کی اس نئی تحقیق کے لیے محققین نے جسم کے مختلف حصوں میں موجود متعدد انسانی خلیات کو اپنے تجزیے کا حصہ بنایا اور اس میں دیگر وائرسسز کو میلا کر مشاہدہ کیا جس میں کرونا کا وائرس بھی شامل رہا۔