تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

بے نظیر بھٹو قتل کیس: پرویز مشرف اشتہاری قرار، تمام جائیداد ضبط کرنے کا حکم

راولپنڈی: انسداد دہشت گردی کی عدالت نے سابق وزیر اعظم اور پاکستان پیپلز پارٹی کی سابق سربراہ بے نظیر بھٹو قتل کیس کا فیصلہ 9 سال 8 ماہ بعد سناتے ہوئے سابق صدر پرویز مشرف کو اشتہاری قرار دے دیا ہے اور ان کی تمام منقولہ و غیر منقولہ جائیداد ضبط کرنے کا حکم دیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت نے کیس کے دیگر 5 ملزمان رفاقت حسنین، حسنین گل، اعتزاز شاہ، شیر زمان اور رشید ترابی کو بری کرنے کا حکم دیا جبکہ 2 پولیس افسران سعود عزیز اور خرم شہزاد کو 2 مختلف مقدمات میں 17، 17 سال قید کی سزا کا حکم سنایا گیا۔

بے نظیر بھٹو کے قتل کے وقت سعود عزیزسابق سی پی او اور خرم شہزاد ایس پی راول ٹاؤن تھے۔ عدالت نے دونوں مجرمان کو 5، 5 لاکھ روپے جرمانے ادا کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔

ضمانت پر رہا دونوں سابق پولیس افسران کو احاطہ عدالت سے گرفتار کرلیا گیا۔

کیس کے مرکزی ملزم سابق صدر پرویز مشرف کو اشتہاری قرار دیتے ہوئے ان کی تمام منقولہ و غیر منقولہ جائیداد ضبط کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ گذشتہ روز انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نمبر 1 راولپنڈی کے جج محمد اصغر خان نے بے نظیر بھٹو قتل کیس کی سماعت مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

مزید پڑھیں: بے نظیر بھٹو قتل کیس کا فیصلہ محفوظ

ذرائع کے مطابق بے نظیر قتل کیس میں 141 گواہان میں سے 68 گواہان کے بیانات لیے گئے، مقدمے کی 317 سے زائد سماعتیں ہوئیں، قتل کیس میں 8 چالان پیش کیے گئے اور 7 جج تبدیل ہوئے۔

تمام سماعتوں کے دوران پرویز مشرف صرف 3 بار پیش ہوئے۔

بے نظیر قتل کیس کے 7 ملزمان مارے بھی جا چکے گئے اور رفاقت حسنین، حسنین گل، اعتزاز شاہ، شیر زمان اور رشید ترابی جیل میں تھے جبکہ سابق صدر پرویز مشرف، پولیس افسران سعود عزیز اور خرم شہزاد ضمانت پر رہا تھے۔

واضح رہے کہ 27 دسمبر 2007 میں بے نظیر بھٹو لیاقت باغ میں عوامی جلسے سے خطاب کرنے کے بعد جب اسلام آباد جانے کے لیے لیاقت باغ کے مرکزی دروازے پر پارٹی کارکنوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے اپنی گاڑی کی چھت سے باہر نکلیں تو اس دوران ایک نامعلوم شخص نے ان پر فائرنگ کر دی۔

فائرنگ کے بعد ایک خودکش دھماکہ بھی ہوا جس میں 24 افراد جاں بحق ہوئے۔

مقدمے میں بے نظیر بھٹو کو مناسب سیکیورٹی فراہم نہ کرنے کے باعث اس وقت کے صدر پرویز مشرف کو بھی شامل تفتیش کیا گیا تھا تاہم وہ عدالت سے غیر حاضر رہے جس پر انسداد دہشت گردی کی عدالت نے انہیں مفرور قرار دیا تھا۔

یہ بات بھی حیران کن ہے کہ محترمہ کی شہادت کے بعد سنہ 2008 میں پاکستان پیپلز پارٹی اقتدار میں آئی اور بی بی کے شوہر آصف علی زرداری صدر کے منصب پر فائز ہوئے لیکن اس دور میں بھی اس مقدمہ میں کوئی پیشرفت نہ ہو سکی تھی۔

پیپلز پارٹی ہی کے دور حکومت میں اقوام متحدہ کی خصوصی ٹیم نے بھی پاکستان آکر کیس کی تفتیش کی لیکن کوئی خاص نتائج حاصل نہ ہوسکے۔


اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -